پیرس (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے فرانسیسی ہم منصب عمانو ایل ماکروں پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کی صدی تقریبات سے ایک روز قبل باہمی کشیدگی میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔دونوں لیڈروں کے یورپ کی سکیورٹی سے متعلق حالیہ بیانات سے تلخی کا ماحول پیدا ہوگیا تھا۔
دونوں لیڈروں نے ہفتے کے روز ایلزی پیلس ، پیرس میں ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کی شب پیرس میں آمد کے موقع پر ایک ٹویٹ میں لکھا تھا : ’’ ماکروں نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ یورپ کو امریکا ، چین اور روس سے اپنے تحفظ کے لیے اپنی ایک فوج تشکیل دینی چاہیے۔ یہ بہت ہی توہین آمیز ہے۔ شاید یورپ کو پہلے نیٹو کا اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے اور امریکا اس فوجی اتحاد کے لیے بہت زیادہ رقم دے رہا ہے‘‘۔
لیکن عمانو ایل ماکرو ں کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے دفاعی بوجھ میں حصے داری سے متعلق بیان کو غلط سمجھا ہے اور دونوں لیڈروں نے ایلزی محل میں زیادہ دوستانہ ماحول میں اپنی گفتگو کا آغاز کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی بات چیت کے آغاز میں کہا کہ ’’ ہم یورپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ عمل منصفانہ ہونا چاہیے ۔اس وقت زیادہ تر بوجھ امریکا ہی اٹھا رہا ہے۔ ماکروں اس بات کو سمجھتے ہیں کہ امریکا اپنے طور پر بہت کچھ کر سکتا ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ امریکا یورپ کا دفا ع کرنے کے لیے یہاں موجود ہے لیکن مختلف ممالک کو بھی اس ضمن میں مدد کرنی چاہیے‘‘۔
صدر ماکروں نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں صدر ٹرمپ کے اس نقطہ نظر سے اتفا ق کرتا ہوں کہ ہمیں نیٹو میں اپنا اپنا حصہ ادا کرنا چاہیے ،اسی لیے میں اس بات میں یقین رکھتا ہوں کہ میری یورپی دفاع کے بارے میں تجویز بالکل اس کے عین مطابق ہے‘‘۔
ماکروں کا کہنا تھا کہ ’’ یہ بات بالکل غیر منصفانہ ہوگی کہ صرف امریکا کی یقین دہانی پر یورپ کی سکیورٹی پر یقین کر لیا جائے‘‘۔
عمانو ایل ماکروں نے اسی ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یورپ کو چین ، روس اور امریکا سے بھی سائبر سپیس میں اپنے تحفظ کی ضرورت ہے۔بعد میں انھوں نے اپنی اس بات کو دُہرایا تھا کہ یورپ کو اپنی ایک فوج قائم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ زیادہ دیر تک اپنے دفاع کے لیے امریکا پر انحصار نہیں کرسکتا ہے۔
دونوں لیڈروں کے درمیان نقطہ نظر کے اس اختلاف کے باوجود فرانسیسی صدر نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر صدر ٹرمپ کا پُرجوش اور والہانہ خیر مقدم کیا ہے اور انھیں اپنا دوست قرار دیا ہے۔ جواب میں امریکی صدر نے بھی انھیں اپنا دوست قرار دیا اور کہا کہ ان دونوں کے مؤقف میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔
ایک فرانسیسی ذریعے کے مطابق انھوں نے ملاقات میں امریکا کے روس کے ساتھ طے شدہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے سے انخلا ، ایران کے خلاف امریکا کی عاید کردہ نئی پابندیوں ، ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جما ل خاشقجی کے قتل اور یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب کے کردار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
فرانس میں اتوار کو پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کو ایک صدی پورا ہونے پر تقریبات منعقد ہورہی ہیں ۔ان میں صدر ٹرمپ کے علاوہ دوسرے ممالک کے لیڈر شریک ہیں ۔پہلی عالمی جنگ 11 نومبر 1918ء کو ختم ہوئی تھی۔