امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) رواں ہفتے جاری ہونے والی بعض اخباری رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے قریبی ساتھی مسلسل ان سے درخواست کر رہے تھے کہ انہیں ماسک پہن کر عوام کے سامنے آنا چاہیے اور تصاویر کھنچوانی چاہییں۔ اس کی ایک وجہ آئندہ انتخابات میں ٹرمپ کے متوقع حریف جو بائڈن کی عوامی مقبولیت میں اضافہ بھی ہے۔
امریکا اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل جو بائیڈن کی انتخابی مہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ماسک نہ پہننے کے عمل کو تنقید کا نشانہ بناتی آئی ہے۔ بائیڈن کے ترجمان اینڈریو بیٹس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، ”ڈونلڈ ٹرمپ نے طبی ماہرین کے مشوروں کو نظر انداز کرنے اور ماسک پہننے کو سیاسی مسئلہ بنانے میں کئی ماہ لگا دیے۔ ماسک ان اہم ترین چیزوں میں سے ایک ہے جن پر ہمیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عمل کرنا چاہیے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پہلی مرتبہ ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے۔ یہ فیصلہ انہوں نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب امریکا میں مسلسل تیسرے روز بھی کورونا کیسز کا نیا یومیہ ریکارڈ سامنے آیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چہرے پر ماسک پہن کر عوام کے سامنے آنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب امریکا میں مسلسل تین دنوں سے کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز کا نیا یومیہ ریکارڈ سامنے آ رہا ہے۔
امریکا میں آج اتوار 12 جولائی کو جاری شدہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں نے دوران امریکا میں مزید 69 ہزار شہری اس وبائی مرض سے متاثر ہوئے۔
امریکا 3.3 ملین کیسز اور ایک لاکھ 37 ہزار ہلاکتوں کے ساتھ دنیا بھر میں کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ صدر ٹرمپ پر صحت عامہ کے لیے مثال بننے کا دباؤ تھا تاہم وہ اس کے باوجود ماسک پہننے سے گریز کرتے رہے تھے۔
امریکی صدر دارالحکومت واشنگٹن کے قریب والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال پہنچے تو انہوں نے چہرے پر گہرے رنگ کا ماسک پہن رکھا تھا جس پر صدارتی مہر بھی دیکھی جا سکتی تھی۔ ٹرمپ وہاں زخمی سابق فوجیوں سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔ تاہم وہ اس موقع پر وہاں موجود صحافیوں سے بات چیت کے لیے نہیں ٹھہرے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں انہوں نے کہا، ”میں ماسک کے خلاف کبھی بھی نہیں رہا مگر اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ان کے لیے وقت اور جگہ ہوتی ہے۔‘‘