تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری الکفر ملت ًواحدةً (کہ تمام کفار ایک ہی قوم ہیں) ہزاروں مرتبہ ہم اس کو پڑھتے اور سمجھتے ہیں مگر اس کے بین السطور لکھے ہوئے پیغام کو نہ تو اپنا تے ہیں اور نہ ہی اس پر عمل کرتے ہیں ٹرمپ کی یقینی جیت اسلام دشمنی اور مساجد کو تباہ کرڈالنے کے نعرہ پر ہوئی اور مسلمانوں سے امریکہ کو خالی کروانے کے منشور پراسے کامیابی ملی کالے گورے کے لسانی جھگڑے کروا کر بھی باشعور امریکیوں کی صد خواہشات کے علی الرغم صدر بن بیٹھا ہے اس کے اسلام دشمنانہ اور مسلمانوں کے تباہ کرڈالنے کی “بڑھکوں ” سے بھارتی لیڈر مودی کواس میں اپنا ہی چہرہ نظر آیا کہ وہ خود بھی تو ہر اسلام دشمن تنظیم کا لیڈر رہ چکا ہے مگر ہندو منہ میں رام رام کرتا اور دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر نمستے ضرور کہتا ہے مگر جب اپنا مفاد پورا ہوجائے تو اس کا رو یہ یکدم تبدیل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے انگلستان سے آئی ہوئی ایسٹ انڈیا کمپنی سے تعاون کیا اور پھر بھارت کی تقسیم کے وقت اسی ذاتی ٹائوٹی “وفاداری “کی وجہ سے ان علاقوں پر بھی قابض ہو گئے جہاں پر مسلم اکثریت موجود تھی جونا گڑھ اور کشمیر کی ریاستوں پر قبضہ ان کے مذموم عزائم کا آئینہ دار ہے مسلمان جو صدیوں سے وہاں حکمران رہے تھے انہیں صرف پاکستان کی صورت میں پانچواں حصہ ملا۔ غرضیکہ آج سبھی سامراجی طبقات جن میں ہندو یہودی قادیانی ٹرمپ اور اس کے پیرو کار حواری شامل ہیں پاکستان کے خلاف کریہہ اقدامات کرنے کے لیے متحد ہوچکے ہیں گو پاکستان پہلے بھی2015تک دہشت گردانہ تنظیموں کی امداد کے بھونڈے الزامات پر واچ لسٹ پر رہا ہے مگر اب کی بار عالمِ کفر کوئی سخت اقدامات کرنے کے پلید ارادے رکھتے ہیں افغانستان میں 16سال سے سالانہ50ملین ڈالر ز خرچ کرنے کے باوجود امریکہ اور اس کی اتحادی نیٹو افواج کو قطعاً کامیابی نہیں ہو سکی اس لیے وہ اس کا سارا ملبہ پاکستان پر گرانے پر تلا ہوا ہے امریکہ ٹرمپ کی وجہ سے دو مونہی سپنی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
ایک طرف طالبان (جس کا اس وقت ستر فیصد سے زائد افغانی علاقوں پر کنٹرول ہے اور فوجی تنصیبات تک بھی اس کے حملوں سے محفوظ نہیں ) سے مذاکرات کرنے کی خواہش ہے اور دوسری طرف پاکستان پر دھونس کہ ڈو موروگرنہ دھمکیاں دے رہے ہیںایٹمی پاکستان کی فوج دنیا کی پانچویں بڑی فوج ہے جو ایسی گیدڑ بھبکیوں سے ڈرنے والی نہیںہم نے دہشت گردی کے خاتمہ میں امریکیوں کے اتحادی بن کر20ارب ڈالرز کا نقصان جھیلا ہے 60ہزار سے زائد ہماری دھرتی ماں کے فوجی و پولیس کے جوان اور سویلین شہادتیں پا چکے ہیں مگرعالم کفر کے لیڈر ٹرمپ کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی بس بھارتیوں کی شہ پر جو بھی پاکستانی تنظیم یا سیاسی جماعت کشمیری مجاہدین کی دامے سخنے امداد کرتی نظر آتی ہے اسے مودی کی طرح وہ بھی دشمن اوّل سمجھنے لگ جاتا ہے حالانکہ ٹرمپ کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ افغانستان میں جنگ ہارنے کے بعد اسے با حفاظت افغانستان سے نکل جانے میں پاکستان ہی اس کی مدد کرسکتا ہے ہندو تو ان کا اسلحہ اور سارا ساز و سامان لوٹنے کے ناپاک ارادے رکھتے ہیں بس رام رام صرف امریکنوں سے مال بٹورنے کے لیے ہے مسلمان تو قول اور وعدے کا پکا ہوتا ہے اور کسی کو دھوکا نہیں دیتا ہم دہشت گردی کو ان سارے علاقوں سے جڑ سے اکھیڑ ڈالنے کا عزم صمیم رکھتے ہیں ہم پر دہشت گرد تنظیموں کی مالی امداد کے غلط اور محیر العقول الزامات صرف بھارتیوں کے کہنے پر لگائے جارہے ہیں تاکہ ہماری بیرونی امداد بھی بند ہوکر ہماری معیشت تباہ ہو سکے امریکی بھارتی سربراہی میں پیرس میں ہونے والا18تا23تک ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اس کی ایک کڑی ہے۔
صدارتی آرڈیننس جاری ہو چکا جن تنظیموں کی نشاندی امریکنوں نے کی تھی ان سبھی بشمول جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت کے اثاثے ضبط کیے جاچکے اور ان کی سرگرمیاں ختم کرڈالی گئی ہیں اب اگر پیرس کے اجلاس میں ہمارے خلاف کوئی کاروائی ہوئی تو یہ سیاسی بد نیتی پر مبنی ہو گی جس کا ہم ہر محاذ پر دفاع کر رہے ہیںرب ذوالجلال کی مہربانیوں سے یہ ملک معرض وجود میں آیا تھا جس کے لیے ہماری بہنوں بھائیوں بچوں بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں بھارتیوں نے تو ہمارے لکھوکھہا مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں جن کا انہیں خمیازہ ضرور بھگتنا پڑے گا بس ضرورت اس امر کی ہے کہ مختلف سیاسی گروہ جماعتیں اور دینی تنظیمیں اللہ اکبر کے جھنڈے تلے جمع ہوکر تحریک کی صورت میں نکلیں تو عالم کفر کے سوا تحاد بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہم تمام گروہی فرقہ وارانہ علاقائی مسلکی اور ذات برادری کے اختلافات کو دریا برد کرڈالیں تو خدا کی رحمتوں کا نزول شروع ہو جائے گا کہ ہمارے ختم المرسلین حضرت محمدۖ نے آخری خطبہ میں یہی فرمایا تھا کہ کسی گورے کو کالے پر کسی کالے کو گورے پر کوئی ترجیح نہیں بس صرف تقویٰ یعنی جو نیکو کار ہے اس کو فضیلت حاصل رہے گی۔
اب چونکہ دشمنان دین و وطن سرحدوں پر کھڑے خندہ زن ہیں اور ہمیں تر نوالہ سمجھ کر نگلنے کے ناپاک ارادے رکھتے ہیں تو نوجوان نسل کی فوجی ٹریننگ اشد ضروری ہے اگر ہماری نوجوان نسل جو کہ63فیصد سے بھی زائد ہے ہمہ قسم فوجی تربیت حاصل کرلے اور اگر مناسب سمجھا جائے تو تھانوں میں ریکارڈ رکھ کر انہیں جدید اسلحہ سے مسلح کر ڈالا جائے تو اب کی بار ہندو ئوں نے جنگ چھیڑی تو یہی نوجوان اسے ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں آرمی چیف صاحب اس طرف خصوصی توجہ دیں تو پھر ہمیں سارا ملک ہی فوج نظر آنے لگے گا چونکہ زمینی جنگ کے بعد ہی کسی علاقہ پر کوئی غیر فوج قابض ہو سکتی ہے نوجوانوں کو شامل کرکے ہماری فوج ہی کروڑوں کی تعداد میںہو جائے گی (جب بھارتی افواج مشرقی پاکستان میں گھس آئی تھیں تو فوری طور پر الشمس و البدر جیسی تنظیمیں ہزاروں شہادتوں کے باوجود کوئی موثر کردار ادا نہیں کرسکی تھیں)اسلیے دفاعی نقطہ نظر سے فوجی تربیت لازمی امر ہے اس طرح دشمن پھوٹی آنکھ سے بھی ہماری طرف دیکھنے کی جرآت نہیں کرسکے گا چونکہ ہندو بنیا بزدل ہوتا ہے اس لیے اس کے چند سو بھی ایسی جنگ میں مارے جائیں تو ان کے ہاتھ پائوں پھول جاتے ہیں اور1948کی کشمیر کی جنگ کی طرح اقوام متحدہ کے دروازوں پر سجدہ ریز ہو کر جنگ بندی کی دہائیاں دینے لگتے ہیں ہماری قوم متحد ہو اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتی ہوئی افواج کی پشت پر کھڑی ہو اور ان کی زبان سے کسی تحریک پر جان نچھاور کرڈالنے پر تیار ہو جائے تو کوئی ہمارا بال بیکا نہیں کر سکتا۔