تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری امریکہ کی طرف سے بھارت کو خوش کرنے کے لیے سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کے خلاف آزاد کشمیر میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کیا گیا برہان وانی چوک میں سینکڑوں کشمیریوں نے امریکہ کی طرف سے حزب المجاھدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے خلاف مظاہر ہ کیا گیا۔مظاہرین نے بھارت ،امریکہ مخالف اور تحریک آزادی کشمیر کے حق میں نعرے لگائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدو جہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے۔امریکہ کا انہیںیوں دہشت گرد قرار دینا انصاف اور حریت پسند اقوا م کی توہین ہے۔امریکہ اپنے حقیر ترین مفادات کے لیے کشمیریوں کی مبنی برحق تحریک کو دہشت گردی سے نہ جوڑے در اصل بھارت مقبوضہ کشمیر میں شکست دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔اس طرح امریکہ نے مجاہد کشمیر کو عالمی دہشت گرد قرار دیکر اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے انہیں عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان پرپابندیاں عائد کردیں۔محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فورسز کے خلاف مسلح جدو جہد کرنے والے سب سے بڑے گروہ کے راہنما ہیںیہ پیش رفت مودی اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی ۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ انہیں ایگزیکٹو آردڑ 13224کے سیکشن1/Bکے تحت عالمی دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے ۔جو امریکہ اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے غیر ملکیوں پر لاگو ہوتا ہے ۔ایسا کرنے سے ان پر پابندیاں لگ جانے کے بموجب کسی امریکی کو ان سے مالی لین دین کی اجازت نہیں ہو گی امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ سید صاحب نے ستمبر2016میں کشمیر تنازعہ کے کسی پرامن حل کی راہ میں رکاوٹ بننے کا عندیہ دیا تھاجب کہ انہوں نے وادی کشمیر کو بھارتی فورسز کا قبرستان بنانے کے لیے کشمیریوں کو خود کش بمبار کی تربیت دینے کی بھی دھمکی دی تھی اور یہ کہ انہوں نے متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے مودی اور ٹرمپ دونوں راہنمائوں نے شدت پسند تنظیموں کے خلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد اپنی سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونا یقینی بنائے۔وائیٹ ہائوس کے مطابق دونوں ممالک نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال روکے اور مطالبہ کیا کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ کے حملے کے ملزموں کو سزا دے۔اس کے علاوہ ٹرمپ نے دونوں ملکوں میں سیکورٹی تعاون کو ناگزیر قرار دیا۔
وائیٹ ہائوس میں بھارت کا سچا دوست موجود ہے امریکہ اور بھارت کی دوستی کبھی اتنی مضبوط نہیں ہوئی جتنی آج ہے امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر دنیا سے اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کرے گا۔مگر پاکستان نے مودی ٹرمپ ملاقات کے بعد حزب المجاھدین کے سربراہ کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلامیہ یکسر مسترد کردیا ہے پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسے جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لیے غیر مفید قررادیا اور کہا کشمیر کی تحریک آزادی کو دہشت گردی سے تشبیہ دینا قبول نہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت کے ٹھیکیدار ہی پاکستان میں تخریب کاری کے ذمہ دار ہیں۔نیز بھارت تحریک طالبان کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے نفیس ذکریا کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ مودی نے ملاقات میں خطے کی صورتحال کی بہتری کاچانس ضائع کردیا گیا۔
اس موقع پر بھارت کو امن دشمن پالیسیاں ترک کرنے کا کہا جاتا اور اس کو فروخت کیے جانے والے جدید آلات اسے پاکستان کے خلاف مہم جوئی پر آمادہ کریں گے ۔پاکستانی وزیر داخلہ چوہدی نثار نے کہا کہ یہ بات انتہائی قابل تشویش ہے کہ امریکن انتظامیہ ہندوستان کی زبان بولنے لگی ہے جو نہ صرف کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے بلکہ حق خود ارادیت کی جائز اور منصفانہ تحریک کو دبانے اور آزادی کی کا وشوں کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں میں روزاول سے مصروف ہے ۔مودی کی وائیٹ ہائوس کی یاترا کے بعد امریکی حکومت کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک معصوم کشمیریوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں بدترین ریاستی دہشت گردی میں ملوث بھارت کے کردار کو دانستہ طور پر فراموش کرنے سے جہاں انصاف اور بین الاقوامی اصولوں کو ٹھیس پہنچتی ہے وہاں انسانی اور جمہوری حقوق کی علمبردارطاقتوں کے دوہرے معیار کی قلعی بھی کھلتی ہے پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت میں کسی قسم کی لغزش نہیں آئے گی اور ہم ثابت قدمی سے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑتے رہیں گے اور بین الاقوامی برادری کا ضمیر جھنجھوڑتے رہیں گے۔
بھارت کے غاصبانہ طرز عمل پر ہر بااصول اور باضمیر قوم کو تشویش ہونی چاہیے انہوں نے کہا کشمیریوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی اور انصا ف کے تقاضوں اور اقوام متحدہ کی قراردادں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا جائز حق ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔سید صلاح الدین نے کشمیر یونیورسٹی سری نگر سے 1971میں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی دوران تعلیم ہی پیری فقیری کے لیے مشہور خاندان کا یہ ہونہار نوجوان جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم سے متعارف ہوکراس کا قائد رہا1992میں آپ کوحزب المجاھدین کا امیر منتخب کیا گیا اسی موقع پر ہی انہوں نے یوسف شاہ کا نام ترک کرکے صلاح الدین ایوبی کی نسبت سے سید صلاح الدین کا نام اختیار کیا۔بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کو آپ نے مٹھی بھر نیم مسلح اور نیم تربیت یافتہ مجاھدین کی مدد سے ناکوں چنے چبوائے۔1996میں مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کرنے والی14مسلح تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کا انہیں سربراہ تسلیم کر لیا گیا۔