اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پہلے دن سے یہ واضح موقف رہا ہے کہ افغانستان میں فوجی حکمت عملی کار آمد نہیں ہو گی اور افغان مسئلے کا سیاسی طریقے سے ہی حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا نتیجہ بھی ان کے پیش روؤ کی طرح نا کام ہوگا۔
وزیراعظم عباسی نے بلوم برگ کو بتایا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتی ہے، مگر اس جنگ کو پاکستان تک لانے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے خلاف ہمارا تعاون غیرمشروط ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خطے میں استحکام کے لیے پاکستان بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
غیرملکی جریدے بلوم برگ کو دیے گئے انٹرو میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی بر طرفی سے کاروباری فضا متاثر ہوئی ہے، اس کے باوجود مالی سال 18-2017 میں معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تمام منصوبے اپنی طے شدہ مدت میں مکمل کر لئے جائیں گے اور ترقی کی شرح 6 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، برآمدات میں اضافے کے لئے روپے کی قدر میں کمی کا آپشن موجود ہے مگر اس وقت ایسا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں جبکہ درآمدات میں کمی کے لئے کسٹم ڈیوٹیز میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، دوسری جانب ضروری ٹیکس اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں آئی ایم سے مزید قرض لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔