امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے محکمہ انصاف نے کانگرس کی کمیٹی کی طرف سے سابق صدر براک اوباما پر موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ الزامات کے بارے میں جواب جمع کروانے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔
ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ اوباما نے گزشتہ نومبر کے صدارتی انتخابات سے قبل نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے فون کی نگرانی “وائرٹیپنگ” کروائی۔ لیکن اس الزام کو تقویت دینے کے لیے انھوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا تھا۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان شان سپائسر نے پیر کو معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ ٹرمپ کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اوباما نے یہ نگرانی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ “یہ نہیں سمجھتے کہ صدر اوباما خود وہاں گئے اور فون کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔”
رواں ماہ کے اوائل میں ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ “کیا یہ جائز ہے کہ ایک موجودہ صدر صدارتی انتخاب سے قبل ‘وائر ٹیپنگ’ کروائے۔”
اپنی ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ “ایک اچھا وکیل اس بارے میں کہ صدر اوباما اکتوبر میں میرے فون کی نگرانی کر رہے تھے، ایک بہترین کیس تیار کر سکتا ہے۔”
تاہم ترجمان سپائسر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں ‘وائرٹیپنگ’ کی طرف اشارہ کیا تھا جو کہ نگرانی کے تمام امور کا احاطہ کرتا ہے۔
“میرا خیال ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ذرائع ابلاغ پر ایسی بہت سے خبریں سامنے آ چکی ہیں جن میں 2016ء کے انتخاب کے دوران ہونے والی نگرانی کے مختلف ذرائع کے اشارے ملتے ہیں۔”
قبل ازیں وائٹ ہاوس کی مشیر کیلےاین کونوے نے کہا تھا کہ ان کے پاس بھی ٹرمپ کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے شواہد نہیں ہیں۔
سپائسر نے پیر کو بتایا کہ وائٹ ہاوس کو توقع ہے کہ محکمہ انصاف وائرٹیپنگ کے الزامات سے متعلق کانگرس کی انٹیلی جنس کمیٹیوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب جمع کروائے گا۔
ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے محکمہ انصاف کو شواہد جمع کروانے کے لیے پیر تک کی مہلت دی تھی۔ تاہم محکمے نے پیر کی شام کو مزید وقت فراہم کرنے کی درخواست کی۔