اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کو پاکستان کی قربانیاں یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا یہ بیان اُن پاکستانی لیڈروں کے لیے ایک سبق ہے، جو نائن الیون کے بعد سے امریکا کی خوشامد میں لگے رہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا’۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے، ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پریز تھا۔پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا’۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ ‘امریکی صدر کی پاکستان مخالف گردان اُن پاکستانی رہنماؤں کے لیے ایک سبق ہے جو نائن الیون کے بعد امریکا کی خوشامد میں لگے رہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعاون کی فہرست طویل ہے، خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی جانوں کا ضیاع، ریمنڈ ڈیوس کو محفوظ راستہ دینا وغیرہ’۔
وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ ‘غیر قانونی طور پر ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی صورت میں پاکستان نے بڑی بھاری قیمت چکائی ہے’۔
شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ‘چاہے چین ہو یا ایران، پاکستان خطے میں امریکا کی خارجہ پالیسی کے دباؤ کے تحت تعلقات بگاڑنے کا متحمل نہیں ہوسکتا، یہ پاکستان کے اسٹریٹیجک مفاد میں نہیں ہے’۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے سنیئر رہنما خواجہ آصف نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے امریکا کے لیے جو کچھ کیا، اس کی قیمت اب تک اپنے خون سے چکا رہے ہیں۔
رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا’۔
بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔
دوسری جانب پاکستان نے ہمیشہ امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔