ٹرمپ کی پالیسی قابل مذمت ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، عمران خان

 Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان پالیسی اور پاکستان کو دھمکیوں کے ردعمل میں بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون میں پاکستان کا کوئی شہری ملوث نہیں تھا، پاکستان کو اس جنگ میں شرکت کی ضرورت ہی نہیں تھی، حکمرانوں کی خاموشی پر میں قومی ردعمل دے رہا ہوں، امریکہ کے کہنے پر ہم نے افغانستان میں فوج بھیجی، دہشتگردی سے ہمارے علاقے اور معیشت تباہ ہوئی، ہماری فوج کے جوانوں اور افسروں نے جانوں کی قربانیاں دیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کا اس جنگ میں کوئی کردار ہی نہیں، بھارت کی تعریف اور پاکستان پر الزام تراشی کی جا رہی ہے، پوری قوم کو ٹرمپ کے اس اقدام کی مذمت کرنی چاہئے، نیٹو کے ڈیڑھ لاکھ فوجی افغانستان کو کنٹرول نہیں کر سکے جبکہ نیٹو کے پاس ہر قسم کا اسلحہ اور سہولیات موجود تھیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے 7 لاکھ فوجی کشمیر پر مسلط کر رکھے ہیں، بھارتی تسلط کے باوجود کشمیری آزادی مانگ رہے ہیں، امریکہ کو افغانستان میں قیامِ امن کیلئے پاکستان کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ کے بیان پر پارلیمنٹ کا مشترکہ سیشن بلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس حولے سے سول اور ملٹری قیادت کو ایک پیج پر آنا چاہئے، امریکہ یاد رکھے کہ پاکستانی حکومت، فوج اور قوم متحد ہے، قربانیاں پاکستان نے دیں اور تعریف بھارت کی ہو رہی ہے، اس معاملے پر پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤں گا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف نے امریکہ کو پیغام دیا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن فوج نہیں مانتی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی قیادت ڈری ہوئی ہے اس لئے آرمی چیف کو بیان دینا پڑا، آرمی چیف کا بیان اس لئے آیا کہ ملک میں بڑا خلا ہے۔