تحریر : قادر خان افغان امریکی صدر نے اپنی تقریب حلف برداری میں ایک بار پھر ‘ سب سے پہلے امریکہ’ کا نعرہ لگاتے ہوئے، اسلامی شدت پسندی کے خاتمے کے خلاف جنگ کا بگل بجا دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ خود امریکہ میں اپنے بیانات کے حوالے سے کتنے مقبول ہیں، اس کا مظاہرہ ان کی تقریب حلف برادری اور مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت کے استعمال کو ساری دنیا میں براہ راست دیکھا جا سکتا تھا۔ اسلامی انتہا پسندی کی اصطلاح مغرب کی ایجاد کردہ ہے، جیسے اسلامو فوبیا، مغرب کیلئے خوف کا خود ساختہ عفریت بنا ہوا ہے۔ امریکہ میں انتخابی سائبر دھاندلی کے نتیجے میں منتخب ہونے والے معتصب امریکی صدر کی جانب سے خود کو منتخب کرائے جانے کا شکریہ کا اظہار اُس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کر گیا، جب آتش بازی میں USA کے بجائے USR کو واضح پڑھا جا سکتا تھا۔ ویسے بھی پاکستان یا مسلم ممالک کو ہیلری کلنٹن کے بطورصدر منتخب ہونے سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا، ٹرمپ ہوں یا ہیلری یا بھی سابقا صدور ، سب کا رویہ پاکستان اور مسلم امہ کے ساتھ یکساں یکطرفہ ہی رہا ہے۔
یہاں وضاحت طلب بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اسلامی انتہا پسندی کو ہدف بنانے کا جو اعلان کیا گیا ہے ، اس کی اصل حقیقت کیا ہے ۔ نائن الیون کے امریکی منصوبے میں بھی امریکی صدر نے صلیبی جنگوں کا اعلان کیا تھا ۔اب ٹرمپ بھی اسلامو فوبیا کا شکار ہوکر ، اسلامی انتہا پسندی کے خلاف طبل جنگ بجا رہے ہیں ۔ کیا امریکہ سمیت پوری دنیا اس بات سے ناواقف ہے کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ مالی و جانی نقصان مسلم قوم کو ہو رہا ہے ۔صرف اور صرف مسلم امہ کو ، امریکہ نے اپنے مفادات کے خاطر روس کی طاقت کو ختم کرنے کیلئے افغانستان میں اسلحے و ڈالرز کے پہاڑ کھڑے کردیئے۔ سرخ ریچھ افغانستان کی سرزمین پر افغانستان کے حکمرانوں کے کہنے پر ہی آیا تھا ، گرم پانیوں تک کی رسائی میں اس کے فوجی اپنی جانوں کو نقصان دیتے رہے ، مدارس سے اٹھنے والی ایک تحریک ،طالبان نے روس کے خلاف مزاحمت کا آغاز شروع کیا اور روس کا شیرزاہ بکھرنے تک ، مدارس کے طالب علموں نے قلم دوات کے ساتھ اپنی سرزمین میں جارح پسندوں کو واپس روس دھکیل دیا ، روس کو جہاں جنگی شکست کا سامنا ہوا ، وہاں عظیم سلطنت کا بھی شیرازہ بکھیر گیا اور کئی مسلم ممالک سوویت یونین سے آزاد ہوئے۔
امریکہ نے عراق کے صدام حسین کو شہ دی اور اس نے پہلے ایران کے خلاف ایک عشرہ بے مقصد جنگ لڑی ، پھر کویت پر قبضہ کرکے امریکی مداخلت کا جواز فراہم کیا ۔ امریکہ نے عراق پر کیمیاوئی ہتھیاروں کا بہانہ بناکر حملہ کردیا اور آج عراق عبرت کی مثال بن گیا ہے ، دو حصوں میں عراق غیر اعلانیہ منقسم ہوچکا ہے ، مسلمان نے اپنے ہی مسلمان کا سر دھڑ سے الگ کیا ۔ امریکہ کے خون کی پیاس یہاں بھی نہیں بجھی اور اس نے اپنے اقتصادی دیوالیہ سے بچنے کیلئے کھربوں ڈالرز کی انشورنس حاصل کرنے کیلئے ایک نیا کھیل کھیلا اور ٹوئن ٹاور کو تباہ کرادیا ۔ نائن الیون کی کہانی کو پھر مسلمانوں کی جانب موڑا گیا اور افغانستان سے اپنے تربیت یافتہ اسامہ بن لادن کی حوالگی کا مطالبہ کیا ۔اسامہ بن لادن سی آئی اے کے ایجنٹ رہ چکے تھے ، ان کی موت ہنوز ابھی تک راز میں ہے کہ آیا ، وہ ابھی تک امریکہ میں ہیں یا پھر پلاسٹک سرجری کرکے انھیں کئی محفوظ رکھا جا چکا ہے ۔مدارس سے اٹھنے والی تحریک کے طالب علم ، جنھیں پشتومیں طالبان کہا جاتا ہے ، انھیں عسکری قوت کے طور پر طالبان فوج کا نا بھی امریکہ نے ہی دیا ۔امارات اسلامیہ نے انھیں ہمیشہ مجاہد ، شہیدی اور فدائی قرار دیا ہے ۔ تاہم امریکہ نے نائن الیون کے واقعے کی اصل حقیقت کو چھپانے کیلئے افغانستان پر حملہ کردیا ، لیکن یہاں 15سالہ جنگ کے بعد بھی فتح نصیب نہ ہوسکی ، لیکن افغانستان میں آج امارات اسلامیہ کے مزاحمت کار اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف اگر مسلح مزاحمت کررہے ہیں تو یہ تو پوری دنیا میں ہوتا چلا آیا ہے۔کہ جارح کے خلاف تحاریک اٹھتی ہیں اور پر عسکری گوریلا جنگ کا آغاز ہو جاتا ہے ، امریکی صرف چند سو فوجی ہی افغانستان میں ہیں ، لیکن یہاں جنگ اگر ہے تو مسلمانوں کے درمیان ہے ، جس کا ذمے دار امریکہ ہے ، اگر امریکہ افغانستان سے باہر چلا جائے تو افغان عوام اپنے مسائل کا حل خود نکال لیں گے ۔لیکن امریکہ مسلم امہ کے درمیان خانہ جنگی کا سبب بنا ہوا ہے۔
Extremism
اسی طرح عراق ،شام ، لیبا، افریقہ، یمن، لبنان، فلسطین ،برما، پاکستان سمیت دنیا میں جہاں بھی نظر دوڑائیں ،مسلم امہ ہی تباہی کا شکار نظر آتی ہے۔امریکہ نے اور G20نے داعش کی سرپرستی کی اور بچوں کو بھی سفاک قاتل بنا کر بھیڑ بکریوں کی طرح گلے کٹوائے۔ امریکہ کی بلیک واٹر نے دنیا بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی ، امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گرا کر لاکھوں انسانوں کی جان لی، امریکہ نے ہی ویتنام میں جارحیت کی ، امریکہ ہی عالمی بے امنی کا ذمے دار ہے ، نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام فوبیا سے خائف رویہ آئندہ برسوں کس طرح جوالہ مکھی کی طرح پھوٹتا ہے ، عالم انسانی کسی بڑے سانحے کے منتظر ہیں ۔ اگر امریکی صدر ٹرمپ کو جنونی و پاگل قرار دیا جارہا ہے تو درست اس لئے کہا جارہا ہے کیونکہ اس کی غیر سنجیدہ حرکتیں ، اس کے منصب کے قابل نہیں قرار پاتی ۔،جنونی امریکی صدر غالباََ اپنے ایٹمی بموں اور جنگی ساز و سامان کے حوالے سے کسی غلط فہمی کا شکار ہیں ، لیکن انھیں اس تاریخ کو بھی یاد کرنے کی ضرورت ہے کہ جب وہ مدارس میں پڑھنے والے افغان طالب علموں سے مقابلہ کرکے فاتح نہیں بن سکے تو اس کے بعد ان کی افواج کی بہادری کے قصے کہاں کہاں تک سنائے جا سکتے ہیں ، نہتے شہریوں پر بمباریاں ، اسپتالوں پر مارٹر گولے ، عرب ممالک میں سازشیں کرکے خانہ جنگیاں کرانا ، سی آئی اے ، بلیک واٹر کے ذریعے ترقی کی جانب ممالک کو الجھانا ، جس کی تازہ مثال مملکت ترکی کی ہے ، جو ایک اسلامی بلاک کیلئے ایک ، طاقت ور ملک بن کر ابھر رہا تھا ، لیکن ٹڈل دل رکھنے والے امریکہ نے سازش کے تحت ترکی میں بغاوت کرادی اور ترکی کی عوام کو آپس میں الجھا دیا۔
امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات کا جھوٹا بھرم بھرتا رہا ہے ، لیکن بد قسمتی سے سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکی بلاک میں شمولیت اختیار کرکے پاکستان کو امریکہ کی نو آبادی بنا دیا ، لیکن ماضی کی غلطیوں کو درست کرتے ہوئے ، اب روس اور چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے گہرے تعلقات اور گیم چینجر پاک ، چائنا اقتصادی منصوبے نے امریکی معیشت کو چند سالوں کا مہمان قرار دے دیا ہے ، امریکہ کی مہنگی ترین مصنوعات ، جو خود امریکہ میں بھی زیادی تر تیار نہیں ہوتی ، بلکہ تائیون ، چین ، ہنگری ، سمیت دیگر ممالک تیار کرتے ہیں ، اب خود کفالت کے تحت ، امریکہ عالمی تجارتی منڈی سے محرومی کی جانب بڑھ رہا ہے ، اور اس کی ہر ممکن کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح سی پیک منصوبے کو ناکام بنا دیا جائے ، لیکن پاک فوج کے تعاون نے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے سیاستدانوں کی غلطیوں کو دوبارہ دہرانے سے بچانے کیلئے میدان عمل میں خود آنے کا سائب فیصلہ کیا اور بلو چستان سمیت کراچی میں ملک دشمن عناصر کے نیٹ ورک کے خلاف بڑی منظم کاروائی کرکے سی پیک منصوبے کو آپریشنل کرادیا ، لیکن امریکہ بہادر کی ایما پر بعض سیاسی جماعتوں نے صوبائیت کے نام پر منصوبے کو متنازعہ بنانے کی بھرپور کوشش کی ، لیکن چین مستقبل کا عالمی ٹائیگر بننے کے لئے پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے تعاون پر پر عزم نظر آتا ہے ، اس لئے امریکی آشیر باد ملنے کے باوجود بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور پاکستان کو شمالی ، مغربی سرحدوں کے ساتھ مشرقی سرحد پر الجھانے کی تمام تر کوششوں کو پاکستان کی عسکری قوت بھرپور برداشت اور جواب دے رہی ہے ، اور دشمن کے منصوبے کو ناکام بنایا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب پشت پر چھرا گھونپنے والے ، ملک میں فرقہ وارنہ خانہ جنگی کرانے کیلئے مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں ، پاڑا چنار عید گاہ بازار میں دھماکہ بھی اسی سلسلے کی قابل مذمت کڑی ہے۔
امریکی صدر مسلم ممالک کی دولت امریکی بنکوں میں رکھ کر مسلم ممالک کو ہی دہمکیاں دے رہا ہے ، جو انتہائی مضحکہ خیز صورتحال ہے ، یہاں شومئی بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے عرب ممالک اپنا عالمی اسلامی بنک بنا کر یورپی اور امریکی بنکوں سے اپنے اثاثے نکال کر ان کے غرور کے بتو ں کو ایک لمحے میں گرا سکتے ہیں لیکن ان کی نا اتفاقی ، جو امریکہ کی جانب سے پیدا کردہ ہے ، جس کے ہم مسلم ممالک غلام بنے ہوئے ہیں ، اس کے خاتمے کیلئے عرب اور دیگر مسلم ممالک اپنے تمام مالی اثاثے امریکہ اور یورپی ممالک سے واپس لے لیں تو پھر لگ پتہ ویسی کہ، ٹرمپ جیسے ساہو کا کا لب و لہجہ کس طرح بدلتا ہے۔