تحریر : علی عبداللہ امریکہ بہترین طاقت اور تحمل مزاجی کا حامل ہے ۔ لیکن اگر اسے اپنے اور اپنے ساتھیوں کا دفاع کرنے پر مجبور کیا گیا تو وہ شمالی کوریا کو مکمل تباہ کر سکتا ہے ۔ یہ بات ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہی جس پر شمالی کوریا کا بھی جارہانہ جواب سامنے آیا ۔ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین کشمکش خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ۔ ٹرمپ شمالی کورین لیڈر کو راکٹ مین اور پاگل آدمی کا خطاب دینے پر جہاں تنقید کا شکار ہے وہیں شمالی کوریا کے صدر نے جواباً امریکہ کو تاریخ کی بدترین تباہی کا سامنا کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ الفاظ کی یہ جنگ دونوں ملکوں کو جنگ کے دھانے پر لا چکی ہے اور خطے میں کشیدگی بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔ امریکی صدر نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ ان تمام اداروں اور ملکوں کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو شمالی کوریا کے ساتھ تجارتی روابط رکھیں گے ۔ رواں ماہ کے آغاز میں ہی شمالی کوریا کو ایٹمی اور بین البراعظمی میزائل تجربات پر اقوام متحدہ کی جانب سے مزید سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں پٹرولیم اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر پابندیاں شامل ہیں ۔ یاد رہے شمالی کوریا پر ریفائینڈ پٹرولیم کی درآمد 20لاکھ بیرل سالانہ تک محدود کر دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائیل مصنوعات پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ۔ مزید کل امریکی جیٹ طیاروں کی شمالی کوریا کی سرحد کے قریب پروازوں پر حالات مزیدکشیدگی کا شکار ہو چکے ہیں ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر امریکہ اور شمالی کوریا جنگ کرتے ہیں تو پھر کیا نتائج ہوں گے اور چین کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟ امریکہ اور شمالی کوریا کی جنگ ہونے کی صورت میں 25 ملین سے زائد شمالی کوریا کی آبادی مشکلات کا شکار ہو کر جنوب کی جانب کوچ کرے گی جہاں چین کے شمال مشرقی صوبے واقع ہیں ۔ چین پہلے سے اس بات سے واقف ہے کہ مہاجرین کی شکل میں اسے لوگوں کو آباد کرنا پڑے گا اس لیے وہ شمالی سرحدوں پر غیر معمولی انتظامات کر چکا ہے جس میں مکمل طور پر سرحد بند کرنا شامل ہے ۔لیکن زیادہ امید یہ ہے کہ شمالی کوریا کے لوگ چینیوں کے نفرت انگیز رویوں کو برداشت کرنے کی بجائے وہ جنوبی اور شمالی کوریا کے بیچ غیر فوجی علاقے کی جانب جا سکتے ہیں جہاں حالات معمول کے مطابق ہیں ۔ لہٰذا جنگ کی صورت میں امریکہ اور جنوبی کوریا کو پہلا چیلنج شمالی کوریا کی آبادی کی محفوظ منتقلی کی صورت میں درپیش ہو گا ۔ جنوبی کوریا مکمل طور پر امریکی دستوں کو سپورٹ کرے گا اور شمالی کوریا کے ہر قسم کے ایٹمی ذرائع اور ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی ان کا پہلا مقصد ہو گا ۔
شمالی کوریا کی عوام میں امریکہ کے لیے نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور تقریباً تم شمالی کورین مردوں نے فوجی تربیت بھی حاصل کی ہوئی ہے ۔لہٰذا امریکہ کے لیے جنگی صورتحال سے نبٹنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ شمالی کوریا کی فوج کے ساتھ عوام بھی اسلحہ اٹھائے ان کے سامنے ہو گی ۔ چین اس ساری صورتحال سے پیشگی واقف ہے اور جونہی امریکہ اور جنوبی کوریا حملہ کریں گے چین کا پہلا قدم جنوبی کوریا کی جانب ہو گا اور چونکہ چینی فوج ایٹمی مواد اور ہتھیاروں میں ذاتی دلچسپی رکھتی ہے اس لیے وہ شمالی کوریا کے اہم ایٹمی دستاویزات اور ایٹمی اثاثوں کو بھی امریکی حملوں سے پہلے ہی محفوظ بنائے گا تاکہ امریکہ اور جنوبی کوریا ان ایٹمی اثاثوں تک رسائی ہی حاصل نہ کر سکیں ۔
امریکی سیکورٹی رپورٹس کے مطابق چین اب تک کی تمام صورتحال میں غیر جانبدار رہا ہے اور دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کو کم کرنے میں کسی قسم کا کردار سامنے نہیں لایا ۔ اس کی ایک وجہ چین کی اپنے پلان کو منظر عام تک نہ لانا بھی ہے ۔ چین شمالی کوریا کو مکمل کنٹرول کر کے امریکہ اور جنوبی کوریا پر دباؤ ڈالنا چاہ رہا ہے ۔ شمالی کوریا کے ایک ایکسپرٹ کے مطابق ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کے بیچ تمام بیانات میں سے یہ بیان سب سے زیادہ اہم ہے کہ خوف زدہ کتے ہمیشہ اونچا بھونکا کرتے ہیں ۔ اور حقیقت یہی ہے کہ امریکی ہمارے نیوکلئیر ہتھیاروں سے خوف زدہ ہیں ۔ وہ نہیں چاہتے کہ ایک چھوٹا سا ملک امریکہ جیسی سپر پاور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال سکے اور اسے دھمکا سکے ۔ ٹرمپ کے بیانات کو شمالی کوریا امریکی کمزوری سمجھتا ہے ۔ اور اگر ٹرمپ مزید دھمکیاں دے گا تو شاید شمالی کوریا جنگ میں پہل کر دے۔