ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ان سے شام میں باقی رہ جانے والے داعش کے دہشت گردوں کا صفایا کرنے سے متعلق سوال پوچھنے پر ان کی جانب سے مثبت جواب دیے جانے پر صدر ٹرمپ نے شام سے اپنے فوجیوں کے انخلاء کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے ان خیالات کا اظہار استنبول میں 500 برآمدکنندگان کو ایوارڈ دینے کی تقریب کے موقع پر کیا۔
انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ شام کی صورتحال کے بارے میں بات چیت کے بارے میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس بارے میں ہم سے پوچھا ہے کہ کیا ترکی علاقے میں باقی رہ جانے والے داعش کے دہشت گردوں کا صفایا کر سکتا ہے؟ جس پر ہم نے انہیں کہا کہ ہم ان کا صفایا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں آپ ہمیں صرف اس کارروائی کے دوران لاجسٹک امداد فراہم کریں جس پر شام سے اپنی فوجی دستوں کو واپس بلانے کا حکم جاری کیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ اب ہدف ان سفارتی تعلقات صحت مندانہ طریقے سے جاری رکھنا ہے۔ ہم نے جس طریقے سے جرابلس میں 3000 داعش کے دہشت گردوں کا صفایا کیا بالکل اسی طرح علاقے میں رہ جانے والے داعش کے دہشت گردوں کے علاوہ پی کے کے، پی وائی ڈی اور وائی پی جی کے دہشتگردوں کا بھی صفایا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دریائے فرات کے مشرقی حصے میں فوجی آپریشن کے بارے میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت اور امریکہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے بعد ہمیں کچھ عرصے کے لئے انتظار پر مجبور کردیا گیا ہے ۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آخر کار چند روز قبل امریکی انتظامیہ سے مثبت الفاظ سننے کو ملے ہیں۔ ترکی زبان کا محاورہ ہے دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ اس لئے ہم بھی ماضی کے بُرے تجربات کے نتیجے میں خوشی سے مگر محتاط طریقے سے اس فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں۔