تحریر : محمد صدیق پرہار ٹویٹر پر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو پندرہ سال میں ٣٣ ارب ڈالر امداد دے کر بے وقوفی کی۔ پاکستان نے امدادکے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا ۔پاکستان کواب کوئی امداد نہیں ملے گی۔ پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ فراہم کرتا ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے میں معمولی مددملتی ہے۔ لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔
پاکستان امریکی قیادت کوبے وقوف سمجھتاہے۔ان دہشت گردوںکومحفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتاہے جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں۔غیرملکی میڈیاکے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کوپچیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالرکی فوجی امدادجاری نہیں کی جائے گی۔ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے ہاںموجوددہشت گردوںاورعسکریت پسندوںکے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔جس کی روشنی میں ہی دونوںممالک کے تعلقات بشمول فوجی امدادکافیصلہ کیاجائے گا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کاکہناتھا ٹرمپ انتظامیہ سیکیورٹی شعبہ جات میں پاکستان کے تعاون کاجائزہ لیتی رہے گی۔ٹرمپ نے اگست سے ہی ڈومورکامطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کی دوپچیس ملین ڈالرکی امدادروکی ہوئی ہے۔اس امدادکوغیرملکی فوجی معاونت کہاجاتاہے۔امریکی سینیٹررینڈپال نے پاکستان مخالف زہرفشانی کامظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں پاکستان کی امدادبندکرنے کابل لے کرآئیں گے۔پاکستان کودی جانے والی امدادشکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کی جائے۔امریکہ کوایسے ملک کوامدادنہیں دینی چاہیے جوایک ایسے شخص کوٹارچرکررہا ہوجس نے اسامہ بن لادن کوہلاک کرنے میںامریکہ کی مددکی۔ نیویارک میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے امریکی سفیرنکی ہیلی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ دوسوپچیس ملین ڈالرکی پاکستان کوامدادروک رہی ہے۔ اس کی واضح وجوہات ہیں پاکستان نے کئی برسوںسے ڈبل گیم کھیلی ہے۔امریکی سفیرنکی ہیلی نے الزام لگایا کہ وہ (پاکستان) اکثرہمارے ساتھ کام کرتے ہیں اورافغانستان میںہماری فوجوںپرحملے کے لیے دہشت گردبھی بھیجتے ہیں۔یہ کھیل اس انتظامیہ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی میںپاکستان سے کہیںزیادہ تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ کاجائزہ لینے کے لیے جی ایچ کیومیںکورکمانڈرکانفرنس ہوئی جس کی صدارت آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے کی۔شرکاء نے جیوسٹرٹیجک صورت حال اورملک کی داخلی سلامتی کی صورت حال کاتفصیلی جائزہ لیا۔ اس کے ساتھ عسکری قیادت نے ٹرمپ کے بیان پرجوموقف اختیارکیاوہ قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے بھی رکھا۔کورکمانڈرکانفرنس کوبتایاگیا کہ ٹرمپ کابیان یکسرحقائق کے منافی ہے۔پاکستان نے پندرہ سالوںمیںجوقربانیاں دی ہیں ان کونظراندازکردیاگیا۔پاکستان ایک سوتیس ارب ڈالرکانقصان معاشی طورپرہوا۔جب کہ سترہزارسے زائدسویلین اورسیکیورٹی فورسزکے جوانوں اورافسران نے جانیں دیں۔یہ بھی بتایاگیاکہ ٹرمپ کا٣٣ارب ڈالرامدادکادعویٰ بھی حقیقت کے خلاف ہے۔کیونکہ زیادہ تررقم امریکہ نے اتحادی سپورٹ فنڈکے تحت دی اوراس کے لیے پاکستان کی سہولیات استعمال کی گئی ہیں۔اس میں سے بھی دوارب ڈالرامریکہ نے دینے ہیں۔براہ راست امدادکاحجم بھی بہت کم ہے۔کورکمانڈرنے بھی واضح کردیا کہ پاکستان اب کوئی ڈومورنہیںکرے گا۔اب امریکہ کوڈومورکرناہوگاپاکستان نے دہشت گردوںکے خلاف بلاامتیازرنگ ونسل کارروائی کی اوراب پاکستان میںکسی بھی دہشت گردتنظیم کاکوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں۔آپریشن ردالفسادکے ذریعے آج بھی دہشت گردوںکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی جاری ہے۔
جب کہ فاٹاکودہشت گردی سے پاک کردیاگیا ہے۔یہ بھی واضح کیاگیا کہ پاکستان کسی بھی دھمکی کوخاطرمیںلائے بغیراپنی سلامتی اوردفاع کویقینی بنائے گا۔اوراب کسی صورت افغانستان کی جنگ پاکستان میںنہیںلڑی جائے گی۔کورکمانڈرزنے افغان مہاجرین کی جلدوطن واپسی پربھی زوردیا۔جب کہ ٹرمپ کے بیان کے تناظرمیں عسکری قیادت دوست ممالک کے ساتھ فوجی سفارت کاری کوفروغ بھی دے گی۔ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کے بعدوزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کاہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم ہائوس میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تینوںمسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی ایم او،ڈی جی آئی ایس آئی سمیت وزیرخارجہ آصف،وزیرداخلہ احسن اقبال اوروزیردفاع خرم دستگیرسمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔اجلاس میں شرکت کے لیے امریکامیں تعینات پاکستان کے سفیراعزازاحمدچوہدری کوہنگامی طور پر بلایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اعزازچوہدری کوامریکی صدرکے بیان پرپاکستان کالائحہ عمل بتایاگیا۔جس سے وہ امریکی حکام کوآگاہ کریں گے۔وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کامشترکہ اعلامیہ بھی جاری کردیاگیا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپنایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیرمتزلزل جنگ لڑی۔قیام امن کے لیے پاکستان نے تمام دہشت گردگروپوں کے خلاف بلاامتیازکارروائی کی۔قومی سلامتی کمیٹی نے اتفاق کیا کہ پاکستانی قوم اپنے وطن کی حفاظت اوراپنے قومی تشخص کوبرقراررکھناجانتی ہے۔تاہم ٹرمپ کے بیان پرپاکستان جلدبازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امریکی صدرکے بیان کے جواب میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی قیادت کوآئندہ کی حکمت عملی پراعتمادمیں لینے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ جب کہ پارلیمانی قیادت سے جوابی حکمت عملی موثربنانے کے لیے مشاورت بھی کی جائے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے پاکستان کے لیے امریکی امدادکے حوالے سے ٹرمپ کے بیان کوانتہائی غیرذمہ دارانہ اورناپسندیدہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان اورپاکستانی قوم پرانتہائی سنگین الزامات عائدکیے ہیں۔اس وقت پوری قوم کومتحدہوکراس پراپناردعمل ظاہرکرناچاہیے۔محمدشہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کی عسکری قیادت نے اس ضمن میںبجاطورپرواضح کیا ہے کہ اگرپاکستان کے خلاف کوئی جارحیت ہوئی توپاکستانی عوام متحدہوکراس کاجواب دیں گے۔ٹرمپ کے بیان کے فوراً بعدوزیرخارجہ خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدرٹرمپ افغانستان میں اپنی ناکامی پرمایوسی کاشکارہیںاس لیے پاکستان پرالزامات عائدکررہے ہیں۔وزیرخارجہ خواجہ آصف نے تایا کہ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق ٹویٹ پروزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے ساتھ تبادلہ خیال کیاگیا۔خواجہ آصف نے امریکی صدرکے دعوے کومستردکرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے غلط بیانی سے کام لیا۔امریکاکوایک ایک پائی کاسرعام حساب دینے کے لیے تیارہیں۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکاکوبہت سے شعبوںمیں سروسزفراہم کیں۔پاکستان کے فوجی اڈے استعمال ہوتے رہے۔پاکستان سے نیٹوسامان کی ترسیل ہوتی رہی۔وزیرخارجہ کاکہناتھا کہ ٹرمپ نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میںفراہم کی جانے والی سروسزکے معاوضے کوبھی امدادمیں شامل کر لیا ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کے شہری علاقوںمیں ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پروزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ اگرامریکہ نے ایسی حرکت کی تواس کامنہ توڑ جواب دیاجائے گا۔امریکی صدرکے نومورکے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پہلے ہی نومورکہہ چکے ہیں۔ہمارے بیان کے بعدٹرمپ کے نومورکی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ان کاکہناتھا کہ امریکاکوچاہیے کہ افغانستان میں فوجی طاقت کے بجائے طالبان کے ساتھ مذاکرات کاراستہ اپنائے۔امریکی صدرکے پاکستان مخالف بیان پرعمران خان کہتے ہیں کہ ٹرمپ کوپاکستان کے دشمنوںنے بریف کیاہے۔امریکی صدرمیں عقل نام کی کوئی چیزنہیں۔امریکہ کی جنگ میںملک میں تباہی بھی ہوئی اورجانی نقصان بھی ہوا۔ہمیں اس سے سبق سیکھناچاہیے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ کوئی ٹرمپ کوکولیشن سپورٹ فنڈزاورخدمات کے عوض ادائیگی کافرق سمجھائے۔معروف صحافی وتجزیہ کارضیاشاہدنے کہا ہے کہ ٹرمپ کے جارحانہ الفاظ سیاسی وسفارتی آداب کے خلاف ہیں۔اس سے قبل سولہ سال تک بش ، اوباماپاکستان کی تعریفیںکرتے رہے۔اچانک ٹرمپ کوپاکستان کی دھوکے بازیاںیادآگئیں۔کوئی ملک دوسرے ملک کے خلاف ایسے الفاظ استعمال نہیںکرتا۔وزیرداخلہ احسن اقبال کاکہناہے کہ امریکی صدرکابیان پاکستان کی قربانیوںکامذاق اڑانے کے مترادف ہے۔پاکستان کی خودداری پرحملہ کرنے کاکسی کوحق نہیں ہے۔پاکستانی فورسزنے دہشت گردوںکی کمر توڑ دی ہے۔
امریکا پاکستان کوطعنے نہ دے اس کے فیصلوںکی قیمت پاکستان اداکررہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف پاکستان جتنی قربانیاںکسی نے نہیںدیں۔امریکاکی وجہ سے پاکستان دہشت گردی بھگت رہاہے۔اس جنگ کی وجہ سے منشیات پاکستان میںآئی۔غریب پاکستان نے ٣٥لاکھ افغان مہاجرین کابوجھ برداشت کیا۔امریکاخطہ میں ہتھیاراورغربت چھوڑکرگیا۔امریکاافغان صورت حال کوبھارت کی نظرسے نہ دیکھے۔پاکستان کاامن افغان امن سے جڑاہے۔رپورٹ کے مطابق جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ سے ٹرمپ کی پاکستان حالیہ تنقیدکے بارے میںپوچھاگیا توان کاکہناتھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دے چکاہے۔اورانسداددہشت گردی کے عالمی مقصدکے لیے اس کی خدمات غیرمعمولی ہیں۔عالمی برادری کوانہیں تسلیم کرناچاہیے۔ان کامزیدکہناتھا کہ چین کوخوشی ہے کہ پاکستان علاقائی سلامتی اوراستحکام کے لیے اپناکرداراداکرنے کی غرض سے باہمی احترام کی بنیادپرانسداددہشت گردی سمیت عالمی تعاون میںمصروف ہے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ نے مزیدکہاکہ چین اورپاکستان تمام موسموںکے دوست ہیں۔اورہم دونوں فریقین کے فائدے کے لیے ہرطرح کے تعاون کوفروغ دینے اورمضبوط بنانے کے لیے تیارہیں۔سراج الحق کاکہناہے کہ امریکہ دنیاکاجھوٹااورمکارترین ملک ہے۔جس نے پوری دنیاکے امن کوتباہ کردیاہے۔امریکاآج تک دنیاکوعراق، افغانستان پرحملوں اورلاکھوںمسلمانوںکے قتل عام کاکوئی جوازفراہم نہیںکرسکا۔عراق پرکیمیائی ہتھیاروںکی موجودگی کاالزام لگاکرامریکانے دنیاکاسب سے بڑاجھوٹ بولا۔امریکامیںموجودصیہونی لابی اوربھارت ٹرمپ کومسلسل پاکستان کے خلاف اکسارہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیرملیحہ لودھی نے کہا کہ اگرہمارے تعاون کوسراہانہ گیاتوہم اس پرنظرثانی کرسکتے ہیں۔صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انہوںنے مزیدکہاکہ ہم نے بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف لڑائی میںسب سے زیادہ حصہ لیااورقربانیاںدیں۔ہمارے ہاںدنیامیںسب سے زیادہ انسداددہشت گردی آپریشنزکیے گئے۔وزیردفاع خرم دستگیرکابرطانوی نشریاتی ادارت کوانٹرویودیتے ہوئے کہناتھا کہ پاکستان خودمختارملک ہے کوئی ڈیڈلائن نہ دے۔ٹرمپ کی ٹویٹ نکتہ انتہاہے۔بندوقیں لے کراپنے ہی ملک پرچڑھ دوڑنے کاوقت گزرگیاہے۔امریکابجائے ڈوموراورنوٹسزکے مل کرکام کرے۔وزیردفاع نے کہا کہ امدادروک کرمرضی مسلط کرناممکن نہیں افغانستان کی جنگ پاکستان میںنہیںلڑی جائے گی۔
جب سے ٹرمپ امریکاکاصدربناہے مسلسل پاکستان کودھمکیاںدے رہا ہے۔کبھی پاکستان سے نمٹنے کی دھمکیاںدیتاہے توکبھی امدادبندکرنے کی دھمکی دیتاہے۔امریکانے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوںکویکسرنظراندازکردیاہے۔ٹرمپ کاحالیہ ٹویٹ اس بات کاثبوت ہے کہ امریکاکی نظروںمیںدہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اورسہولیات فراہم کرنے کی کوئی حیثیت نہیں۔پاکستان نے ٹرمپ کے ٹویٹ کافوری جواب دے کراسے واضح پیغام دے دیاہے کہ پاکستان اب نہ تودھمکیوںمیںآئے گااورنہ ہی امریکااب پاکستان سے کوئی بات منواسکتاہے۔ملک کی سلامتی اوردفاع کے لیے ہم سب ایک ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی نے امریکاکوجوپیغام دیاہے وہ امریکا کوجھوٹااوردنیاکاسب سے بڑامکارثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔دھوکہ پاکستان نہیں باربارامریکادے رہاہے۔ڈبل گیم پاکستان نے نہیںامریکانے کھیلی ہے۔اسلامی ممالک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اوراسرائیل اورہندوستان سے تعاون یہ ڈبل گیم نہیں تواورکیاہے۔امریکی امدادبندہونے سے پاکستان کوکوئی فرق نہیںپڑے گا۔امریکاپاکستان کی حدود، ہوائی اڈے اوردیگرسہولیات اور سروسزاستعمال کرنے کامعاوضہ پاکستان کواداکرے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میںسہولیات اور سروسز استعمال کرنے کے معاوضہ کی عدم ادائیگی پرپاکستان کوعالمی عدالت میںامریکاکے خلاف کیس کرنا چاہیے۔