جرمنی (جیوڈیسک) امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر جان کیلی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جلد ہی سات اکثریتی مسلم ممالک کے تارکین وطن سے متعلق جاری کردہ صدراتی حکم نامے کو ” ایک موثر شکل میں” جاری کریں گے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اس پر بہتر انداز میں عمل درآمد کیا جائے گا اور یہ اس بدنظمی کا سبب نہیں بنے گا جو قبل ازیں غیرملکیوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے بعد دیکھی گئی۔
جرمنی کے شہر میونخ میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر انسداد دہشت گردی سے متعلق ہونے والے ایک مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے کیلی نے کہا کہ سفری پابندی سے متعلق نیا حکم نامہ گرین کارڈ کے حامل غیر ملکیوں کو امریکہ میں دوبارہ داخل ہونے سے نہیں روکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ حکم نامہ موثر ہو گا تو اس وقت امریکہ میں داخل ہونے کے لیے محو سفر افراد پر بھی یہ اثر انداز نہیں ہوگا۔
کیلی نے کہا کہ ٹرمپ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس سفری پابندی کے دوران غیر ممالک سے امریکہ آنے والے ہمارے ہوائی اڈوں پر نا پھنس جائیں۔
امریکی ذرائع کی اطلاعات میں اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ امیگریشن سے متعلق نیا حکم بہت جلد بھی ہوا تو منگل کو سامنے آ سکتا ہے جبکہ صدر ٹرمپ بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ یہ آئندہ ہفتے کے دوران جاری کیا جائے گا۔
قبل ازیں سفری پابندیوں سے متعلق 27 جنوری کو جاری ہونے والے صدارتی حکم نامے کو امریکہ کے عدالتوں نے معطل کر دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ یہ ایک سکیورٹی اقدام تھا جس کا مقصد شدت پسندوں کے حملوں کا تدارک کرنا تھا۔
ٹرمپ کےانتظامی حکم کے تحت ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر 90 روز کی پابندی عائد کر دی تھی جبکہ امریکہ میں پناہ کے متلاشی تارکین وطن پر 120 روز کی پابندی اور شامی پناہ گزینوں پر غیر معینہ عرصے کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔
امریکہ کے وفاقی ججوں نے رواں ماہ اس حکم نامے پر عمل درآمد عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایک نیا نظر ثانی شدہ انتظامی حکم نامہ آئندہ ہفتے جاری کریں گے۔
کیلی نے کہا کہ ابتدائی طور پر جاری کیا جانے والا انتظامی حکم نامہ ایک عبوری وقت کے لیے تھا تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ “ہمارے امیگریشن نظام میں کیا کمزوریوں ہیں” جن کا حملہ آور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے حکم نامے میں ان مشکلات کو دور کیا جائے گا جس پر عدالتوں نے عمل دارآمد عارضی طور معطل کر دیا ہے۔