ادلب (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں شامی صوبہ ادلب میں جاری بحران کے بلاتاخیر خاتمے پر مشاورت کی گئی۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ترک اور امریکی صدور کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک بات چیت میں شامی صوبہ ادلب میں جاری بحران کے جلد از جلد خاتمے کے ممکنہ طریقوں پر غور کیا گیا ہے۔ اس بیان کے مطابق صدر ایردوآن اور صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ دمشق حکومت کی طرف سے ادلب میں کیے جانے والے تازہ حملے ناقابل قبول ہیں۔
دوسری طرف جرمن شہر میونخ میں جاری بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں شریک ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے میڈیا کو بتایا کہ صدر ٹرمپ اور صدر ایردوآن کے درمیان ہونے والی بات چیت میں امریکا کے مشرق وُسطیٰ کے امن منصوبے پر بھی بات ہوئی۔
اس سے قبل ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بھی شامی صوبہ ادلب میں خراب ہوتی ہوئی صورتحال مرکزی موضوع رہی۔
ترک وزیر خارجہ چاؤش اولو کا کہنا تھا کہ شام کے معاملے پر ترکی اور روس کے اختلاف سے ان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ ترک براڈکاسٹر این ٹی وی نے مولود چاؤش اولو کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ ادلب کی صورتحال سے ایس 400 میزائلوں کی خرید کا معاہدہ متاثر نہیں ہو گا۔