واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ چھوڑ دی، وہ فروری تک اس عہدے پر کام کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کو لکھے گئے اپنے خط میں جیمز میٹس نے ٹرمپ کو مخاطب کرکے لکھا کہ آپ کو حق ہے کہ آپ اپنی سوچ سے ہم آہنگ شخص کو وزیر دفاع بنائیں، لہذا بہتر یہی ہوگا کہ میں وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑ دوں۔
واضح رہے کہ جیمز میٹس کو وزیر دفاع بنانے کے لیے کانگریس سے خصوصی اجازت حاصل کی گئی تھی۔
تاہم محکمہ دفاع (پینٹاگون) کی جانب سے جیمز میٹس کا خط جاری کرنے سے قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
ٹرمپ نے لکھا، 2 برس تک عہدے پر کام کرنے کے بعد جنرل میٹس فروری میں مستعفی ہو جائیں گے۔
امریکی صدر نے لکھا، جنرل میٹس نے اتحادیوں اور دیگر ممالک کو اپنی فوجی ذمہ داریاں ادا کرانے میں میری مدد کی۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ نئے وزیر دفاع کے نام کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔
جیمز میٹس کے مستعفی ہونے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلوانے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ جیمز میٹس نے شام سے افواج کی انخلاء کو ‘اسٹریٹیجک غلطی’ قرار دیا تھا۔
اس سے قبل بھی جیمز میٹس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات سامنے آ چکے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خلائی فوج بنانے کے بھی مخالف تھے جبکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے اور میکسیکو سرحد کے معاملے پر بھی دونوں کی رائے مختلف تھی۔