بیجنگ (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر اربوں ڈالر کی ڈیوٹیز لگانے کے اقدامات سے دنیا میں تجارتی جنگ چھڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا جب کہ یورپ بھی امریکی اقدامات پر انتقامی کارروائی کرنے کے لیے غور کر رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلے اسٹیل اور ایلومینیم درآمدات پر ٹیرف عائد کیے گئے اور اس کے بعد جمعرات کو چین کی 60 ارب ڈالر کی درآمدات پر 25 فیصد تک ٹیرف لگادیے گئے۔ امریکا نے ان چینی شعبوں کو ہدف بنایا جس میں واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ ان میں چین نے امریکی ٹیکنالوجی چرائی ہے۔
جواب میں بیجنگ نے بھی امریکا کو اس کی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے اور اس سلسلے میں چینی وزارت تجارت نے 128 اشیا پر ایک فہرست بھی تیار کرلی ہے۔ ان امریکی اشیا پر 10 سے 25 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جاسکتے ہیں۔
دوسری طرف یورپ بھی امریکی اقدامات پر انتقامی کارروائی کرنے کے لیے غور کر رہا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے متنبہ کیا ہے کہ یورپ کمزوری دکھائے بغیر واشنگٹن کی دھمکیوں کا جواب دے گا تاہم ہفتہ کو تجارتی کشیدگی کم ہونے کے بھی اشارے ملے ہیں، امریکا اور چین نے تجارتی معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی نائب وزیراعظم اور انچارج معیشت لیو ہی اور امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، چینی نائب وزیراعظم نے امریکی وزیر سے کہا کہ بیجنگ اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لیے تیار ہے مگر امید ہے کہ دونوں ممالک ہوش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ساتھ کام کریں گے۔
انھوں نے حقوق ملکیت دانش سے متعلق چینی پریکٹسز میں امریکی تحقیقات کو تجارتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ قبل ازیں چین نے امریکا کو 3ارب ڈالرکی مصنوعات پر انتقامی ڈیوٹیوں کی دھمکی بھی دی۔