بڑہتا ہوا عدم اعتماد

PTI

PTI

تحریر : شاہ بانو میر

حیرت ہوتی ہے جب آپ پی ٹی آئی پر تنقید کرتی ہیں
آپ نے کیا پارٹی چھوڑ دی؟
الحمد للہ
جن اداروں کے ساتھ وابستہ تھی انہی کے ساتھ مرتے دم تک رہنا ہے
کل ادب تھا سیاست تھی
افسانے لکھے 2 ناول لکھے جن کو قرآن پاک کے بعد ڈیلیٹ کیا
اسلام کی طرف آئی
تو
سب سے پہلی آواز جو قرآن پاک گروپ میں پہلے دن سنی
میری بہت پیاری دوست میری ہمدرد میری پیاری پیاری استاذہ آ ز صاحبہ
کینیڈا سے جن کی محنت سے مکمل قرآن ترجمہ تفسیر سے پڑھا
استاذہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی میری استاد ہوئیں الحمد للہ
میری استاد عفت مقبول صاحبہ یورپ میں قرآن پاک کا معتبر مستند نام ہیں
اللہ کی توفیق سے
ترجمان القرآن کا اردو ترجمہ ٹائپ کیا جو نیٹ پر موجود ہے تیس ہزار لوگ آج تک پڑھ چکے
یہ صرف ایک ویب کی تعداد ہے
پھر
قرآن پاک کے ترجمے تفسیر گروپ میں ایڈمن بنی
جہاں بہت سی خواتین استاذہ عفت مقبول صاحبہ سے مستفید ہو رہی ہیں
استاذہ نے مزید علم عطا کیا
تو صحیح بخاری پڑہی اس کو ٹائپ کیا اور ایک گروپ میں وہ خواتین کی ہدایت کیلئے لگائی جاتی ہے
احادیث قدسیہ 110 مکمل احادیث جو اس وقت نور القرآن ڈاٹ کام پر علم نافع کیلئے موجود ہیں
آج اللہ نے نیت کے اخلاص کا پھل دیا
قرآن پاک کی ہدایت کی صورت زندگی میں دیا
جس سے میری اپنی زندگی ہی نہیں
میرے گھر کی خاندان کی زندگی الحمد للہ سنور گئی
اللہ جس سے راضی ہوتا ہے اسے اپنے دین کی حکمت عطا کرتا ہے
اور جسے حکمت ملی گویا اسے خیر کثیر مل گئی
تین مایہ ناز بین القوامی بڑے استاد گھر بیٹھے عطا کیے ٌ
جن کی رہنمائی سے آج ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ دوسری خواتین کو قرآن پاک
پڑھا رہی ہوں
اللہ نے حق باطل کی سوچ ہمیشہ ذات میں رکھی تھی
آج اسی کا انعام اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسلام کی دولت عطا کر کے دیا
دنیا کے ادارے خصوصا سیاست کا مزاج بگاڑ دیا گیا ہے
یہی وجہ ہے نہ جھگڑا نہ لڑائی کی
ذہنی اختلاف پر سیاست سے دوری اختیار کی
لیکن
یہاں سے چھوڑ کر دوسری کسی جماعت میں جانے کا سوچ ہی نہیں سکتی
نہ ہی ایسی کمزور بودی سوچ کی مالک ہوں
سچا کام اللہ سے ہمیشہ مانگا
اسلام ہو
خواہ ادب ہو سیاست ہو یا پاکستان ہو
سیاست میں تحریک انصاف کو شدید اصرار پر جوائن کیا تھا
اسی میں مرتے دم تک رہنا ہے
ذہنی اختلاف ہو تو
کام کو جاننے والا اپنا دائرہ الگ بنا لے
کام اللہ پاک لیتا ہے
پی ٹی آئی کی بانی رکن ہوں
اس تاریخ کوئی مٹا نہیں سکتا
ہم نے دن رات ایک کیے نیا نام تھا نیا کام تھا
فوزیہ قصوری کی آمد اور ھال میں 150 خواتین کی شمولیت
فوزیہ قصوری کی پُرنم آنکھیں اور گلے لگا کر مبارکباد دینا
پھر
پارٹی پھیلنے لگی نظریاتی قدامت پسند ہو گئے
مجھ سےکبھی یہ نہیں ہو سکا کہ غلط بات کو درست کہوں
کل کی یہ کامیاب جماعت بڑہتے ہوئے پھیلاؤ کے باوجود اصل مرکز پاکستان میں کمزور ہو رہی ہے
وجہ وہی تلاش کریں گے
جو فکر مند ہیں
سوچیں
پہلی وجہ زبانوں کا غلط استعمال جو ہر ایک کو تکلیف دیتا ہے
معیار گرتا چلا جاتا ہے
کل یہ رویہ مخالفین کیلئے کسی قدر درست تھا
آج اقتدار میں آکر طاقتور ہو کر مغلوب پر نا مناسب اور اخلاقی جواز کھو بیٹھا ہے
حکومت پر عدم اعتماد کی وجہ مہنگائی کا جن کا بوتل سے باہرآنا ہے
ایف بی آر نے رپورٹ دی ہے کہ
اس سال تیس کھرب کا تخمینہ تھا ٹیکس سے حاصل کرنے کا
جس میں نو ماہ کے بعد
شارٹ فال تین سو اٹھارہ ارب کا موجود ہے
اس ہدف کا حصول صرف غریب عوام پر پیٹرول بم گرا کر پورا کیا جائے گا
آج عمران خان کی حکومت پر عدم اعتماد کا نتیجہ ہے
کہ رقم جمع نہیں ہو رہی
وجہ ؟
پی ٹی آئی کا سیاسی قوتوں کے ساتھ اپنے سپورٹرز کیلئے مصنوعی انتقامی کاروائی کا ہونا
لوگ جانتے ہیں ایسی محاذ آرائی خود حکومت کو گرانے کا باعث بن سکتی ہے
اس لئے بے اعتمادی کی فضا قائم ہو گئی
پہلے کہا گیا
ابتدائی چھ ماہ سخت ہیں
لوگوں نے وزیر اعظم کی بات کو تسلیم کر لیا برداشت کر لیا
اب مزید صبر کے ساتھ ضبط کی تلقین ہے
کیا یہی وہ خواب تھے اور ان کی تعبیر تھی
براستہ قرض ؟
یہ توہر کوئی کر سکتا تھا
آج سوچنا ہوگا
کہ
ملک میں سیاسی شعبے کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا
جس کا نقصان خود عمران خان کو ہو رہا ہے
ہر اہم منصوبے پر اہم دن پر اہم خبر پر
ہماری وہ قیادت موجود جہاں پہلے کبھی ان کا ذکر تک نہیں ہوتا تھا
آپکو صرف سیاسی قوتوں کو عبرت بنانے کے لیے سامنے لایا گیا

دھرنوں کا لانگ ٹرم جاری سلسلہ ملک کی معیشت کو تباہ کر چکا تھا
یہی آپ کہتے تھے
یہی کیا گیا
پھراقتدار میں آتے ہی خزانہ خالی ہونے کا رولہ کیوں؟
آپ کے قرض پالیسی قوم کیلئے تباہی لا سکتی ہے
حکومت کی ناکامی کی صورت یہ قرضے مزید عوام پر لاد دیے جائیں گے
“”موجودہ عوام کو مار کر””
اگلی نسل کو
کامیاب خوشحال پاکستان دینے کا وعدہ تو نہیں کیا تھا آپ نے؟
امراء پر مشتمل آپ کی یہ کابینہ کیا جانے
عام دیہاڑی دار کا غم بھوک اور مسائل
عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنا ہے تو
سنجیدہ قیادت جو اکا دکا ہے اسے سامنے لائیں
شہر یار آفریدی محمد علی اور شاہ محمود قریشی کو سامنے لائیں
یہ لوگ دین جانتے ہیں
ان کی باتوں میں دلیل اور وزن ہے جو عوام کو مطمئین کر سکتا ہے

سی پیک ملکی سلامتی سے مشروط تھا
موجودہ سیاسی قیادت وقت کی اہم ضرورت تھی
ملکی سیاسی قیادت ہر دور میں کمزور سیاسی مفاہمتی عمل کی وجہ سے اتنی نحیف رہی
کہ
قدرتی آفت سے معاشرتی قومی تمام مصائب کیلئے اسی ادارے کو بلایا جاتا تھا
جانیں گنواتے ہوئۓ اس کے جوان کیا یونہی سیاسی سازشوں کا شاخسانہ بنے رہیں گے؟
یا
شھادتیں ثمر بھی پائیں گی ؟
بس یہی سوچ پی ٹی آئی کی طرف مبذول ہوئی
اور
پھر قوت کے ساتھ ملک کے اندر اور باہر سیاسی جارحانہ حکمت عملی نافذ کروائی گئی
ایسے مظاہرے سیاسی قیادتوں کے بس کی بات نہیں
گزشتہ حکومت کو دباؤ میں رکھنے کے لئے تعصباتی سیاسی مخالفت برقرار رکھی گئی
جس سے ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوا
آج پھر مستقبل کی معیشت داؤ پر ہے
ادائیگیوں سے بے خبر دھڑا دھڑ
قرضوں پر قرضے لیے جا رہے ہیں
حکمت سیکھیں اور حکومت کو لمبا عرصہ خاموشی اور خوش دلی سے مکمل کریں
بد لحاظی اُس وقت کی ضرورت تھی کہ سیاسی مخالفین طاقتور تھے
اب لہجے کی شیرینی اقتدار کو دوام دے گی
پی ٹی آئی ممبرز
آج
کنٹینر کا شورجھاگ کی طرح بیٹھ گیا
مہنگائی میں موجود حکومتی ناکامی کا بڑہتا ہوا شور
عوامی سونامی سامنے موج زن ہے
ملک کی سیاسی قیادتیں خطے میں موجود پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے خاموش تھیں
مگر
کچھ بد زبانوں کی بد زبانی نے نئی مشکلات کھڑی کر دیں
دھرنے مارچ کی آوازیں بڑہتے ہوئے “”مہنگائی سونامی”” نے اٹھا دیں
آج سیاست کل سے زیادہ کمزور ہے
اس ملک میں گاہے بگاہے
طے شدہ پروگرام سے سیاستدان تماشہ بنا دیے جاتے ہیں
پھر
عوام اصلیت جان کر انہیں شان سے عزت سے واپس لاتے ہیں
یہی کچھ اب ہم دیکھ رہے ہیں
تازہ خبر ہے کہ
جمہوری قوتیں اکٹھی ہو کر حکومت پر بقول عمران خان کے
دباؤ ڈالیں گی
سب سبق کل آپ نے دیے آج بچاؤ بھی آپ کو ہی کرنا ہے
میں بار بار لکھتی رہی خاموشی برداشت آپ کو حکومت میں کامیاب رکھیں گے
کسی نے نہیں سنا
شور ہی شور ہنگامہ ہی ہنگامہ
وہی کچھ آج شروع ہونے جا رہا ہے
وہی پرانا منظر پھر دیکھیں گے ٌ
کہ
حکومت گرائے جانے کے خوف سے نظامِ حکومت مفلوج
ملک عوام مسائل غربت سب ندارد
تیس لاکھ لوگ اسلام آباد کی طرف حکومت گرانے جا رہے ہیں ؟
یہ ہمیشہ کی طرح جواب ہے ان کو
جو کہتے تھے فلاں کی سیاست ماضی ہو گئی
سیاست میں شور نہیں خاموشی بہترین جواب ہوتا ہے
جس سے ہم واقف نہیں ہونا چاہتے
اور
ہر وقت بدلہ لینے دینے اور مقابلہ کرنے کی
لا حاصل بے فائدہ کوشش میں قیمتی وقت گنوا دیتے ہیں
سیاسی دھمال شروع ہونے جا رہی ہے
وجہ ؟
زبان کی بے احتیاطی
دما دم مست قلندر ہوگا
اور
بیساکھیاں بھی اس کو ہونے سے روک نہیں سکیں گی
رویے بدلنے ہوں گے
احترام عزت خوش اخلاقی سیکھنی ہوگی
اگر
مستقبل میں مقام حاصل کرنا ہے
ٹیسٹ میچ میں ریکارڈ کی بجائے کارکردگی صرف
ٹوئنٹی ٹوئنٹی تک محدود رہے گی
سوچنا ہے اور بدلنا ہے
انشاءاللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر