اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں اور سچ کے بغیرانصاف نہیں ہوسکتا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قتل کے ملزم احمد کی بریت کے خلاف مقتول طارق محمود کے بھائی کی نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی۔
2014 میں ملزم احمد پر طارق محمود کو قتل کرنے کا الزام تھا، ملزم کو ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ سپریم کورٹ نے ملزم احمد کو بری کردیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے ملزم احمد کی بریت کے خلاف مقتول طارق محمود کے بھائی کی نظرثانی اپیل خارج کردی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ غلط شہادت پر ملزم بری ہوجاتے ہیں اور جھوٹی شہادت پر ملزمان کے بری ہونے کا الزام عدلیہ پرڈال دیا جاتا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا کہ سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں، سچ کے بغیرانصاف نہیں ہوسکتا، سچ اللہ کی خاطر بولا جاتا ہے، اللہ کا حکم ہے اپنے والدین، بھائی، عزیز کےخلاف سچی گواہی دو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوچکی ہیں، کوشش کررہے ہیں عدلیہ میں سچ کو واپس لائیں۔