ٹی ٹی پی ٹھکانے ختم کرے، پاکستان کا افغان طالبان سے بھی رابطہ

Taliban

Taliban

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے صوبوں کنڑ اور نورستان میں تحریک طالبان پاکستان کی روپوش قیادت اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے نہ صرف افغان حکام سے بات کی ہے۔

بلکہ اس اہم مسئلے پر افغان طالبان کیساتھ بھی رابطہ کیا گیا ہے اور ان پر زور دیا گیا ہے کہ اپنے زیرکنٹرول علاقوں میں پاکستان مخالف دہشت گردوں کی کارروائیاں روکیں۔

باخبر ذرائع کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے امیر مولوی فضل اللہ اور دیگر رہنما جن افغان علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں ان میں سے اکثر افغان طالبان کے زیرکنٹرول ہیں اور افغان فوج یا پولیس کا عملاً وہاں کوئی کنٹرول نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ حقیقت اپنی جگہ پر قائم ہے کہ افغان خفیہ اداروں میں شامل بعض عناصر تحریک طالبان پاکستان کی فنڈنگ اور اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے پشت پناہی کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان علاقوں میں ہونیوالے حملوں پر پاکستانی قیادت کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اسی طرح کا ایک حملہ ہفتہ کو باجوڑ سکائوٹس پر ہوا جس میں 3 اہلکار شہید ہوئے۔ اس حملے پر پاکستان نے افغانستان سے پر زور احتجاج کیا ہے۔

اس مسئلے کو پہلے بھی کئی بار افغان حکام کیساتھ اٹھایا جاچکا ہے تا ہم ذرائع کے مطابق افغانستان کی جانب سے تحریک طالبان کی قیادت اور خفیہ ٹھکانوں کے خاتمے کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ۔

کہ پاکستانی حکام نے اس مسئلے کے خاتمے کیلئے ’’بیک چینل‘‘ استعمال کرتے ہوئے افغان طالبان کیساتھ بھی رابطے کئے ہیں اور ان سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنے زیرکنٹرول علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کی پاکستان مخالف کارروائیاں روکیں۔