کراچی (جیوڈیسک) بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کی جانب سے پاکستان کی طویل و مختصر مدتی ریٹنگ کو لاحق اندرونی وب یرونی خدشات کے اظہار اور سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کے حصول کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کا رحجان غالب ہوگیا جس سے 32000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 63 ارب 1 کروڑ 13 لاکھ 55 ہزار 528 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا دعویٰ ہے کہ کیپٹل مارکیٹ میں منافع بخش سرمایہ کاری کا پوٹینشل ابھی موجود ہے لہٰذا مذکورہ مندی عارضی نوعیت کی ہے اور آئندہ سیشنز میں دوبارہ تیزی رونما ہوگی، ٹریڈنگ کے دوران غیر ملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر 47 لاکھ 91 ہزار 579 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر 221 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران این بی ایف سیز کی جانب سے 6 لاکھ 94 ہزار 678 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 37 لاکھ 44 ہزار 47 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 3 لاکھ 52 ہزار 855 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا اور منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 250.11 پوائنٹس کی کمی سے 31756.29 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 153.56 پوائنٹس کی کمی سے 20843.62 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 339.18 پوائنٹس کی کمی سے 51126.66 ہو گیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 9.53 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 28 کروڑ 23 لاکھ 4 ہزار 500 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 396 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 101 کے بھائو میں اضافہ، 277 کے داموں میں کمی اور 18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔