اسلام آباد : منگل مورخہ 6 مارچ 2018 بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر 1 اسٹریٹ 38،G6/2 اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ ایجنڈے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں حبیب الرحمن چترالی کا مضمون”اداراتی چپقلش کادستوری حل، قائداعظم کی بصیرت کی روشنی میں” اور سابق سیکریٹری خارجہ اکرم ذکی کی یاد میں تعزیتی اجلاس طے تھا۔ مرحوم اکرم ذکی کے دیرینہ دوست جناب ڈاکٹر غلام حسین نے صدارت کی۔ادبی نشست کے آغاز میں پیر عظمت سلطان نے تلاوت کی ،جناب انجینئر مجاہد حسین نے مطالعہ حدیث پیش کیا اور میر افسر امان نے گزشتہ نشست کی کاروائی پڑھ کر سنائی۔
صدر مجلس کی اجازت سے جناب حبیب الرحمن چترالی نے اپنی تحریر پیش کی،تحریر میں وطن عزیز کے موجودہ حالات کا مختصرذکرتھااوراس کے بعد پاکستان کی نظریاتی اساس اور تاریخی و ملی مقام کے بارے میں تفصیلات پیش کی گئی تھیں۔تحریرپرگفتگوسے پہلے شرکاء کے اسرارپر جناب شاکر علی نے ردقادیانت پر اپنی ایک نظم پیش کی۔اس کے بعد جناب طلعت بھٹہ نے علامہ مشرقی کے نظریات اور قائداعظم کی گیارہ اگست1947والی تقریر کے حوالے سے سوالات اٹھائے،فاضل مصنف نے مختصرجواب دیے اورمتعدد کتب اور تحقیقی مقالوں کا ذکرکیاجن میں ان دونوں سوالوں کے تفصیلی جواب دے کر سیکولرعناصرکی غلط فہمیاں دورکی گئی ہیں۔
ساجد حسین ملک نے کہاکہ وہ جس وزارت سے ریٹائرہوئے ہیں ان کے ہاتھوں سے متعدد بارقائداعظم کی مزکورہ تقریرگزری ہے اور انہوں نے خود اس کاترجمہ بھی کیاہے،انہوں نے بھی ایک کتاب کانام بتایا جس میں ساری متعلقہ تفصیلات درج ہیں۔ڈاکٹرساجد خاکوانی نے کہاکہ تحریک پاکستان کے پیش نظر اگرسیکولرریاست کاقیام ہوتاتو بھارت بھی توسیکولر ریاست ہے تب علیحدگی کا کیا مقصد تھا؟؟؟۔ کچھ اور لوگوں نے بھی اس موضوع پر اظہارخیال کیااور نشست کا پہلاحصہ تکمیل پزیرہوا۔مرحوم اکرم ذکی کی یادمیں سب سے پہلے سبطین رضالودھی نے خطاب کیا،انہوں نے مرحوم کی پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں بتایاکہ بحیثیت ماہرامورخارجہ وہ وطن عزیز کا سرمایا تھے اور ان کااٹھ جانا بہت بڑاقومی نقصان ہے۔جناب مظہرمسعود نے مرحوم کی ادبی زندگی پر بھرپور روشنی ڈالی اور اکرم ذکی کوبحیثیت ادیب اور بحیثیت شاعرکے پیش کیا۔جناب طلعت بھٹہ نے بھی مرحوم اکرم ذکی کے ساتھ اپنی یادداشتوں کو تازہ کیا اور سامعین کی نذرکیا۔ڈاکٹرمرتضی مغل نے اپنے خطاب میں بیداری فکرفورم میں مرحوم کی خدمات کاذکرکیااور بتایا کہ کس طرح وہ ایک شفیق اور مہربان انسان تھے۔
اس کے بعد صدر مجلس جناب ڈاکٹر غلام حسین نے اپنے زوردار خطاب میںپہلے جناب حبیب الرحمن چترالی کے مضمون کو پسند کیا،ان کے موقف سے بھرپوراتفاق کیااور شرکا کوبتایاکہ 1974کی اسلامی سربراہی کانفرنس کے اندرونی حلقے جہاں وہ خود موجود تھے ،انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس کے فیصلوں،مشترکہ دفاع،مشترکہ اقتصادی منڈی اور ایٹمی طاقت پر عمل درآمد آج بھی امت کے لیے کارآمد ہے۔بعد میں صدر مجلس نے مرحوم اکرم ذکی کو خراج تحسین پیش کیااوران کے ساتھ گزرے ہوئے وقت کو بڑے رقت انگیزانداز سے یاد کیااور بتایا کہ مرحوم کا موقف تھاکہ جب تک بہت محدود تعدادکے غلامی زدہ لوگ ہماری قوم پر مسلط ہیں ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔
House No 1, Street 38 G6/2, Islamabad(qalamcarwan@gmail.com)