اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ عمران خان کی جانب سے مختصر جواب عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔ عمران خان آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بطور ادارہ کوئی بھی عدلیہ سے بالاتر نہیں۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے مفصل جواب کے لئے مزید وقت مانگ لیا ہے۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل حامد خان نے مختصر جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان نے نہ توہین عدالت کی اور نہ ہی اس بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ عمران خان نے ججوں کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں، ان کی جماعت نے عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھاکہ بطور ادارہ کوئی بھی عدلیہ سے بالاتر نہیں۔
عمران خان نے جن چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق چاہی اس معاملے کو دیکھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے قرار دیا کہ باہمی عزت و احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ سپریم کورٹ میں پیشی سے قبل اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں جمہوریت کیلئے لڑتے رہے ہیں اور کبھی ہار نہیں مانے گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر ملک میں جمہوریت نہیں آ سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ معافی تب مانگی جاتی ہے جب کچھ غلط کیا ہو۔ معافی نہیں مانگوں گا جیل جانا پسند کروں گا۔ عمران خان نے کہا کہ وہ ہمشہ عدلیہ کی آزادی کیلئے لڑے ہیں۔
پارٹی منشور کا اہم نکتہ ہی آزاد عدلیہ تھا کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے توہین عدالت ہو پھر بھی سمجھ نہیں آئی مجھے توہین عدالت کا نوٹس کیوں جاری کیا گیا؟، عدالت میں جارہوں دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن میں ملکی تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی ہوئی۔ انتخابات میں دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کریں گے۔