تُونس (اصل میڈیا ڈیسک) تُونس کے صدر قیس سعید نے اتوارکے روزعدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے ذمے دارآئینی ادارے سپریم عدالتی کونسل کوتحلیل کرنے کافیصلہ کیا ہے۔
صدر قیس حالیہ مہینوں کے دوران میں جج صاحبان کو ان کے فیصلے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔انھوں نے کئی بار یہ کہا تھا کہ وہ ججوں کو ریاست کا کام اس طرح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جیسے وہ خود ریاست ہیں بلکہ وہ ریاست کے ملازم کی حیثیت سے کام کریں۔ وہ اکثر بدعنوانی اور دہشت گردی کے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیرپرعدلیہ پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔
انھوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ سپریم عدالتی کونسل اب ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔وہ کونسل کو تحلیل کرنے کاعارضی فرمان جاری کریں گے۔البتہ انھوں نے حکم نامے کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے۔ان کے اس متنازع اقدام پرملک میں عدلیہ کی آزادی کے لیے اب جدوجہد شروع ہو جائے گی۔
صدر قیس سعید نے گذشتہ سال جولائی میں حکومت کو برطرف اور پارلیمان کو معطل کردیا تھا۔انھوں نے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت مسترد کردی تھی جس پر انھیں ملک میں ہرطرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
تُونس میں سپریم عدالتی کونسل ایک آزاد آئینی ادارہ ہے۔اس کو 2016ء میں تشکیل دیا گیا تھا۔اس کے اختیارات میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا، ججوں کونظم وضبط کا پابند بنانا اورانھیں پیشہ ورانہ ترقی دینے ایسے امورشامل ہیں۔گذشتہ ماہ صدر قیس نے اس کونسل کے ارکان کی تمام مالی مراعات منسوخ کردی تھیں۔