تیونس میں سیاسی رہنما کے قتل سے بحران زور پکڑ گیا

Tunisia

Tunisia

تیونس (جیوڈیسک) تیونس میں ایک سیاسی شخصیت کے قتل کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاسی بحران زور پکڑ رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تیونس کے اپوزیشن رہنما محمد براہیمی کے قتل کے بعد دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پر تشدد احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

تیونس میں ہزاروں افراد نے محمد براہیمی کے قتل کے خلاف مظاہرہ کیا۔ وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر مظاہرہ کرنے والے افراد نے حکومت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ تیونس کے ضلع آریانا میں سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد کے باوجود مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑے۔ تیونس کے سب سے بڑے مزدور اتحاد نے آج براہیمی کے قتل کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔

قومی فضائی کمپنی تیونس ایئر نے جمعے کے لیے تمام بین الاقوامی پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ مقتول رہنما کی اہلیہ مبارکہ براہیمی نے مجرم گروہوں پر اس قتل کی ذمہ داری عائد کی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ براہیمی ایک ٹیلی فون سننے کے بعد گھر سے باہر نکلے جس کے بعد فائرنگ کی آواز آئی اور بعد میں انہوں نے اپنے شوہر کو گھر کے باہر مردہ حالت میں پایا جبکہ دو موٹر سائیکل سوار وہاں سے فرار ہوتے ہوئے دکھائی دیے۔

براہیمی کی ہمشیرہ صحیبہ براہیمی نے حکمران اسلامی جماعت النہضہ پر اس قتل کا الزام عائد کیا۔ دوسری جانب امریکی دفتر خارجہ نے محمد براہیمی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کی شفاف اور پیشہ ورانہ تحقیقات پر زور دیا ہے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے تیونس حکام پر زور دیا کہ وہ قومی اتحاد اور جمہوری اقدار کے سلسلے میں ذمہ دارانہ رویہ برقرار رکھیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نوی پلے نے قاتلوں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس قسم کے واقعات کے سدباب کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیں۔ واضع رہے کہ تیونس سے سر اٹھانے والے انقلاب نے جسے عرب سپرنگ” بھی کہا جاتا ہے نے یمن، لیبیا اور مصر کے طرح خود تیونس میں بھی مذہبی اور سیکولر قوتوں کے مابین خلیج کو گہرا کر دیا ہے۔