تونس (اصل میڈیا ڈیسک) تونس کے قائم مقام وزیراعظم الیاس الفخفاخ نے مذہبی جماعت تحریک النہضہ کی جانب سے انہیں اعتماد کا ووٹ نہ دینے کے بعد نہ صرف خود وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفا دے دیا بلکہ انہوں نے النہضہ سے تعلق رکھنے والے تمام وزرا کو بھی برطرف کر دیا ہے۔
بدھ کے روز تونسی ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام وزیراعظم الیاس الفخفاخ کھیلوں اور امور نوجوانان کے وزیر احمد قعلول ، وزیر برائے انتظامات منصف السلیتی ، وزیر برائے لوکل گورنمںٹ لطفی زیتون، وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک انور معروف، وزیر صحت عبداللطیف مکی اور وزیر اعلی تعلیم اور سائنسی تحقیق سلیم شوریکو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا۔ یہ تمام وزرا النہضہ جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم الفخفاخ نے حبیب الکشو کو قائم مقام وزیر صحت، فاضل کریم کو ٹرانسپورٹ، غازی الشواشی کو قائم مقام وزیر برائے ساز و سامان، اسماء السحیری کو قائم مقام وزیر برائے کھیل و امور نوجوانان، شلری بلحسن کو مقامی امور اور لبنیٰ الجریبی کو قائم مقام وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مقرر کیا ہے۔
ان استعفوں سے کچھ دیر قبل وزیراعظم الفخفاخ نے اپنا استعفیٰ صدر سعید قیس کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد ملک کو مزید سیاسی بحران اور انارکی سے بچانا ہے۔
خیال رہے کہ تونسی پارلیمنٹ نے الیاس الفخفاخ کی حکومت کو رواں سال فروری میں اعتماد کا ووٹ دیا گیا۔ وزیراعظم پر مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے بعد ان سے استعفا دینے کو کہا گیا تھا۔ مذہبی سیاسی جماعت تحریک النہضہ نے وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ واپس لینے کا اعلان کیا جس کے بعد پارلیمنٹ میں النہضہ سے تعلق رکھنے والے اسپیکر راشد الغنوشی کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریک لانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔