اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت داخلہ بلوچستان نے سانحہ تربت کی ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایک بجے کے بعد 25 سے 30 موٹر سائیکل سوار مزدوروں کے کیمپ میں پہنچے۔ حملہ آوروں نے تمام مزدوروں کو شناخت کے بعد فائرنگ کر کے قتل کیا اور فرار ہو گئے۔ حملے میں 20 مزدور جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔
ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزدور کیمپ کی حفاظت پر تعینات 8 لیویز اہلکاروں کے خلاف فرائض میں کوتاہی کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فائرنگ میں زخمی ہونے والے مزدور اللہ دتہ کی مدعیت میں تھانہ تربت نے کالعدم تنظیم کے سربراہ اللہ نذر اور پارٹی ترجمان گہرام بلوچ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سانحہ تربت کی تحقیقات کے لئے بلوچستان حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
جے آئی ٹی میں کرنل مکران سکاؤٹس، کرنل کمانڈنٹ شاہد محمود، ڈی آئی جی پولیس مکران ڈویژن، معظم جاہ، کمشنر مکران ڈویژن اسلم خان بلیدی اور خفیہ اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ جے آئی ٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ مکمل کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کو پیش کرے گی۔