ترکی (جیوڈیسک) پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کے حکام نے اتوار کو اپنی فضائی حدود فوجی طیاروں کے لیے کھول دی ہے۔ امریکہ کی قیادت میں قائم اتحاد نے ترکی کے فضائی اڈے سے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیاں بحال کر دی ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترکی نے اپنی فضائی حدود کو بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے داعش کے خلاف جاری فضائی کارروائیاں بھی روک دی گئیں۔
پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کے حکام نے اتوار کو اپنی فضائی حدود فوجی طیاروں کے لیے کھول دی ہے اور “اس کے نتیجے میں ترکی کے فضائی اڈے سے داعش کے خلاف اتحاد کی فضائی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں”۔
ترکی خطے میں امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ہے اور اس نے داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں کے لیے اڈانا شہر میں واقع انجرلک کا فضائی اڈہ امریکہ کو استعمال کرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔
پیٹر کک نے کہا کہ اس فضائی اڈے کو بجلی کی سپلائی معطل ہونے کے بعد عارضی طور پر بجلی کے حصول کا بندوبست کیا گیا ہے، انھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ اڈے کو بجلی کی فراہمی جلد بحال ہو جائے گی۔
دوسری طرف ترکی کے حکام نے ناکام بغاوت میں مبینہ طور ملوث ہونے پرانجرلک فضائی اڈے کے کمانڈر جنرل باقر ارکن وان اور دیگر 10فوجی اہلکاروں اور ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترکی کے ایک غیر سرکاری خبر رساں ادارے ‘ڈی ایچ اے‘ کی ایک وڈیو میں جنرل وان کو دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں ہتھکڑی لگی ہوئی اور انہیں عدالت کے باہر ایک گاڑی میں بٹھایا جا رہا ہے۔