ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک پابندیوں کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہوکر بحرِمتوسط میں اپنے علاقے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انھوں نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم اپنے علاقے میں کسی کی بدمعاشی سے جھکیں گے نہیں۔ہم پابندیوں اور دھمکیوں کی زبان سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘
انھوں نے واضح کیا ہے کہ ترکی کا اورچ ریس سروے جہاز 23 اگست تک توانائی کی تلاش کا کام جاری رکھے گا۔
یونان اور ترکی کے جنگی بحری جہازوں کا بدھ کو مشرقی بحرمتوسط کے اسی علاقے میں ٹاکرا ہوا تھا۔یونان کے دفاعی ذرائع نے واقعہ کو حادثہ قرار دیا تھا جبکہ انقرہ نے اس کواشتعال انگیزی قرار دیا تھا۔
معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو میں شامل دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے کشیدگی پائی جارہی ہے اور اس میں گذشتہ ہفتے ترکی کے خطے میں سروے کے لیے بحری جہاز بھیجنے کے بعد سے مزید اضافہ ہوا ہے۔ ترکی نے اس سروے جہاز کے ساتھ جنگی بحری جہاز بھی روانہ کیے تھے۔
یونان اور ترکی کے درمیان تیل اور گیس کو نکالنے کے لیے سمندر میں ڈرلنگ کے معاملے پر کشیدگی پائی جارہی ہے۔دونوں ممالک ہی بحر متوسط کے مشرقی علاقے پر اپنی اپنی خود مختاری اور ملکیت کے دعوے دار ہیں۔
ترکی کا سمندر میں سروے جہاز قبرص اور یونان کے درمیان واقع جزیرے کریٹ نزدیک ایندھن کے ذخائر کی تلاش کا کام کررہا ہے۔اس کے دائیں بائیں یونان کے جنگی بحری جہاز بھی ہیں۔بدھ کو ان میں سے ایک جہاز لیمنوس ترکی کے سروے جہاز کی جانب بڑھ رہا تھا تووہ اس کے ساتھ رواں دواں ترکی کے جنگی بحری جہازوں میں سے ایک کمال ریس کے سامنے آ گیا تھا اور اس کے پچھلے حصے سے ٹکرا گیا تھا۔ تاہم اس واقعے میں کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔