ترکی زلزلہ: ازمیر اور سیموس میں ملبے تلے افراد کی تلاش تیسرے روز بھی جاری، کم از کم 64 ہلاک

Turkey Earthquake

Turkey Earthquake

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) جمعہ کے روز آنے والے شدید زلزلے کے بعد ترکی کے ساحلی شہر ازمیر میں امدادی ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہی ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 64 ہو گئی ہے۔

ترکی میں اب تک 62 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ دو نوجوان یونان کے جزیرے سیموس میں ہلاک ہوئے ہیں۔

درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

33 گھنٹے تک ملبے تلے دبے رہنے کے بعد ایک 70 سالہ شخص کو اتوار زندہ نکال لیا گیا ہے۔

زلزلہ پیمائی کے امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ جمعہ کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات تھی لیکن ترکی کا کہنا ہے کہ ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 6۔6 تھی۔

چونکہ زلزلہ کا مرکز زمین میں زیادہ گہرا نہیں تھا، اس لیے سمندر میں اٹھنے والی بلند لہریں یونان اور ترکی کےجزیروں سے ٹکرائیں۔

33 گھنٹے تک ملبے تلے دبے رہنے کے بعد ایک 70 سالہ شخص کو اتوار زندہ نکال لیا گیا ہے

اتوار کو تیسرے روز بھی امدادی ٹیموں نے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے افراد کی تلاش جاری رکھی۔ ہزاروں کارکن اتوار کو بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے۔

ترکی کے قدرتی آفات اور ہنگامی حالات کے متعلقہ ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی میں اب تک 62 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ 900 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، تاہم زیادہ تر کو مرہم پٹی کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق آٹھ افراد انتہائی نگہداشت میں داخل کیے گئے ہیں۔ زندہ بچ جانے والے لوگوں میں خوراک تقیسم کی جا رہی ہے اور جو لوگ اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکتے، ان کے لیے ہزاروں خیمے قائم کر دیے گئے ہیں۔

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق دن ایک بجکر 51 منٹ پر آیا تھا اور اس کا مرکز یونان کے جزیرے سیموس پر واقع کارلوواسی کے قصبے سے 14 میل دور تھا

ترکی کے نائب صدر فواد اوکتے کا کہنا تھا کہ 26 ایسی عمارتیں جو زلزلے سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں، انھیں گرا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’زلزلہ لوگوں کو ہلاک نہیں کرتا، بلکہ لوگ عمارتیں گرنے سے ہلاک ہوتے ہیں۔‘

ترک صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ہر قیمت پر ’سردیاں اور بارش شروع ہونے سے قبل اپنے ازمیر کے بھائی بہنوں کے زخم بھرنے کی‘ کوشش کرے گی۔

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق دن ایک بجکر 51 منٹ پر آیا تھا اور اس کا مرکز یونان کے جزیرے سیموس پر واقع کارلوواسی کے قصبے سے 14 میل دور تھا۔

زلزلہ پیمائی کے امریکی ادارے یو ایس جیولوجیکل کا کہنا تھا کہ زلزلہ سطح زمین سے 21 کلومیٹر نیچے آیا جبکہ ترک حکام کے مطابق زلزلے کا مرکز 16 کلومیٹر کی گہرائی پر تھا۔

زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان بحیرۂ ایجیئن کے ساحل پر واقع شہر ازمیر میں ہوا جہاں بہت سے لوگ زلزلے کے جھٹکوں سے خوفزدہ ہو کر گلیوں اور بازاروں میں نکل آئے۔

ایک ریٹائرڈ برطانوی استاد کرس بیڈفورڈ، جو ازمیر کے مغرب میں اُرلا کے مقام پر رہتے ہیں، انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’زلزلہ واقعی بہت شدید تھا، اتنا شدید کہ لگتا تھا ہر چیز آپ کے پاؤں تلے سے نکل رہی ہے۔ اپنے بچوں کے ساتھ بھاگ کر گھر سے نکلنا ایسے ہی تھا جسے آپ نشے میں ڈگمگا رہے ہوں۔‘

زلزلے کے بعد سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے ازمیر میں سیلاب کی اطلاعات تھیں اور ایک شخص اس وقت ہلاک ہو گیا جب اس کی وھیل چیئر سیلابی پانی کی زد میں آ کے الٹ گئی۔

ازمیر ترکی کا تیسرا بڑا شہر ہے اور اس کی آبادی تیس لاکھ کے قریب ہے۔ یاد رہے کہ ترکی اور یونان دونوں زلزلوں کی فالٹ لائین پر واقع ہیں اور یہاں زلزلے آتے رہتے ہیں۔

یونان کے جزیرے سیموس میں دو نوجوان اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان پر دیو ار گر پڑی۔ 45 ہزار نفوس پر مشتمل اس جزیرے پر آٹھ افراد زخمی بھی ہوئے۔

ایک چھوٹا سمندری طوفان یا سونامی بھی جزیرے کی بندرگاہ اور ساحلوں سے ٹکرایا تھا اور یہاں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ یونانی حکام نے زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ 7 بتائی۔

مقامی صحافی منوس سٹیفناکس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں بہت شدید جھٹکے محسوس ہوئے تھے۔ ایک دوسرے صحافی فرید عطا کا کہنا تھا کہ ’سمندر کے سامنے واقع مقامات پر خاصا نقصان ہوا۔ زلزلے کے بعد یہاں بہت سی دکانیں ختم ہو چکی ہوں گی۔‘

یونان کے وزیر اعظم مسٹر مِتسوتاکیس نے زلزلے پر ترکی کے صدر سے تعزیت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہمارے جو بھی اختلافات ہوں، یہ ایک ایسا وقت ہے جب ہمارے عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔‘

اس کے جواب میں ترک صدر اردوغان نے ٹویٹ میں کہا کہ ’ترکی بھی ہمیشہ کی طرح یونان کے زخموں پر مرہم رکھنے میں مدد گار ہوگا۔ زندگی میں بہت سی دوسری چیزوں کی نسبت یہ بات زیادہ اہم ہے کہ مشکل گھڑی میں دونوں ہمسائے آپس میں اتحاد کا مظاہرہ کریں۔‘