ترکی (جیوڈیسک) ترکی نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے ہفتے کے آغاز سے شام میں عید الاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا سمجھوتا عمل میں لایا جاسکتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان ابراہیم کالین نے بتایا ہے کہ ترک رہنما نے جی 20 سربراہ اجلاس کے بعد واپسی سے قبل اپنے روسی اور امریکی ہم منصبوں سے ایک بار پھر علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔
صدر ایردوآن نے دونوں رہنماؤں پر واضح کیا ہے کہ شام کے شمالی صوبے حلب میں جنگ بندی کے کسی معاہدے پر جلد ازجلد اتفاق ضروری ہے۔
کالین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “ہم کسی حتمی معاہدے کا انتظار کررہے ہیں۔ ہمیں ایک خاکہ موصول ہوگیا ہے مگر ہم کسی کاغذی معاہدے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ اس پر عمل درآمد شروع ہوسکے۔”
کالین کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی ابتدا میں 48 گھنٹےکی محدود مدت کے لئے ہو سکتی ہے اور اس میں وقت ضرورت اضافہ کیا جاسکتاہے۔ اس جنگ بندی کا شامی صدر بشار الاسد اور شامی باغیوں کی جانب سے بھی احترام کیا جائے گا۔
دنیا کے بڑے بیس بڑے صنعتی ملکوں کے سالانہ اجلاس کے موقع پر یہ گمان کیا جارہا تھا کہ امریکا اور روس کے درمیان کوئی ایسا معاہدہ طے پا جائے گا مگر واشنگٹن نے کہا کہ اس موقع پر کسی معاہدے کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔