اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل نے جاسوسی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ ترکی کی ایک عدالت کے حکم پر جاسوسی کے الزام اسرائیلی جوڑے کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیفتالی بینٹ کا کہنا ہے کہ ترکی میں گرفتار کیے جانے والے اسرائیلی جوڑے کی رہائی کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ اسرائیلی شہری استنبول میں جاسوسی کر رہے تھے۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ دونوں شخص ترکی سیر و سیاحت کے لیے گئے تھے۔
جمعے کے روز ترکی ایک عدالت نے نٹالی اور موڈی اوکنن نامی دو اسرائیلی شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ ترکی کی سرکاری میڈیا ایجنسی انادولو کے مطابق ان دونوں پر استنبول میں کملیکا ٹاور سے صدارتی محل کی تصاویر لینے کا بھی الزام ہے۔
اسرائیل نے دونوں افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم نیفتالی بینٹ نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے نٹالی اور موڈی اوکنن کے اہل خانہ سے بات چیت کی ہے اور ان کی رہائی اور اسرائیل واپسی کے لیے جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس سے انہیں آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ”اس بات پر حکام پہلے سے ہی کافی زور دے چکے ہیں کہ وہ دونوں کسی بھی اسرائیلی ایجنسی کے لیے کام نہیں کرتے ہیں۔ اواخر ہفتہ، وزارت خارجہ کی قیادت میں سب سے زیادہ سینیئر اسرائیلی حکام اس مسئلے سے نمٹنے اور جتنی جلدی ممکن ہو اس کا حل تلاش کرنے میں لگے رہے۔”
اسرائیلی وزیر اعظم نے ان دونوں کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے کہا، ”دو معصوم شہری غلطی سے ایک پیچیدہ صورتحال میں پھنس گئے ہیں۔”
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نٹالی اور موڈی اوکنن بس ڈرائیو ہیں اور ان کا کسی ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم ترک حکام کے مطابق دونوں جاسوس ہیں اور عدالت کے مطابق جب تک ان کے خلاف مقدمے کی سماعت نہیں شروع ہوتی اس وقت تک وہ حراست میں رہیں گے۔
گزشتہ جمعے کو ترکی کی ایک عدالت نے ان دونوں مشتبہ افراد کی جاسوسی کے الزام کے تحت گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اسرائیلی جوڑے نے استنبول کے معروف ٹاور کی بلندی سے صدارتی محل کی تصاویر کھینچی جس کا وہاں پر موجود ایک ملازم نے نوٹس لیا اور پولیس حکام کو آگاہ کیا۔ اس کے بعد پولیس نے انہیں اپنی حراست میں لے لیا۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی جوڑے کے ساتھ ایک ترک باشندہ بھی تھا اور اسے بھی حکام نے سیاسی اور عسکری امور کی جاسوسی میں مدد کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔
ترکی کی میڈیا نے گزشتہ ماہ بھی اس طرح کی اطلاعات دی تھیں کہ ملک بھر میں تقریباً ایسے پندرہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے تھے۔ تاہم اسرائیلی ایجنسی نے اس وقت بھی اس سے انکار کیا تھا۔