ترکی (جیوڈیسک) ترکی میں پولیس نے جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن کے بھائی کو گرفتار کر لیا ہے۔ گولن پر جولائی میں ناکام بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
قطب الدین گولن کو ترکی کے مغربی صوبے امیر سے حراست میں لیا گیا اور ان پر “ایک مسلح دہشت گرد تنظیم کا رکن” ہونے کا الزام ہے۔ پولیس کے انسداد دہشت گردی کے حکام نے حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔
قطب الدین ناکام بغاوت کے بعد گولن کے خاندان کے حراست میں لیے جانے والے پہلے شخص ہیں۔
جولائی میں ترک حکام نے گولن کے ایک بھتیجے محمد سعید گولن کو مشرقی شہر ارزروم اور اگست میں ایک اور بھتیجے احمد رمیض گولن کو جنوب مشرقی شہر گوزنتپ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان گرفتاریوں سے حاصل ہونے والی معلومات سے حکام کو پتا چلا تھا کہ قطب الدین صوبہ ازمیر میں اپنے رشتے دار کے گھر پر قیام پذیر ہیں۔ اناطولو کے مطابق پولیس نے یہاں سے فتح اللہ گولن کے تحریک سے وابستہ کتابیں بھی قبضے میں لیں۔
فتح اللہ گولن ترکی میں ناکام بغاوت سے کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کرتے آئے ہیں۔ وہ 1999ء سے امریکہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں
ترک حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن گولن کے حامیوں کے مطابق یہ ایک پرامن تنظیم ہے۔
قبل ازیں ترک میڈیا نے بتایا تھا کہ فتح اللہ کے تین بھائی، مسیح، صالح اور قطب الدین زندہ ہیں جب کہ دو بھائی سیف اللہ اور حسبی انتقال کر چکے ہیں۔
ان کی دو بہنیں بھی ہیں لیکن ان تمام کے بارے میں تاحال معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔