واشنگٹن (جیوڈیسک) ایک ماہ قبل جنوب مشرقی ترکی میں شادی کی ایک تقریب، جس میں زیادہ تر شریک کُرد تھے، ایک خودکش بم حملہ ہوا جس میں درجونوں افراد ہلاک ہوئے، تب سے حکومت نے داعش کے شدت پسندوں کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو تیز کیا کر دیا ہے۔
ایک ترک اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کارروائی کے دوران اب تک استنبول میں داعش کے 40 مشتبہ شدت پسند گرفتار، جب کہ شام کی سرحد سے 50 کلومیٹر شمال میں واقع سنلرفہ میں مزید دو مشتبہ دہشت گردوں کو پکڑا گیا ہے۔
اعلیٰ سطحی ترک اہل کار نے کہا ہے کہ ’’ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ داعش کو شکست دینے کے لیے ہم تمام ضروری اقدام کریں گے‘‘۔
ترک صدر رجب طیب اردگان، جنھوں نے ناکام بغاوت کے بعد جولائی میں ہنگامی صورت حال نافذ کی، اُن پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
تحسین اکدوگان، گزنانتپ کی گلی کے ایک تاجر ہیں جن کے 10 رشتہ دار اُس حملے میں ہلاک ہوئے تھے، جس کے لیے حکام کا کہنا ہے کہ یہ داعش کی کارستانی تھی۔
یہ شہر دہشت گرد عناصر کے گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ داعش کے اسمگلر، جو قریبی سرحد کے ساتھ ، کارروائیاں کر رہے ہیں، اُن کے باعث بھی سکیورٹی کی تشویش بڑھی ہے۔