انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار نے اعتراف کیا ہے کہ انقرہ نے پڑوسی ملک لیبیا میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے کے لیے مداخلت کی ہے۔
ترک وزیر دفاع کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف انقرہ پر شام اور دوسرے غیرملکی جنگجوئوں کو لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے بھرتی کرنے اور طرابلس کو اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
“اناطولیہ” نیوز ایجنسی کے مطابق ایک بیان میں وزیر دفاع خلوصی آکار نے کہا کہ لیبیا کے مغرب میں الوطیہ ہوائی اڈے پر قومی وفاق حکومت کے قبضے کے بعد لیبیا میں طاقت کا توازن تبدیل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں طاقت کا توازن انقرہ کی طرف سے فراہم کردہ عسکری اور مشاورتی خدمات کا نتیجہ ہے، جس کی بہ دولت طرابلس کی قومی وفاق حکومت آج ایک اہم فوجی اڈے پر قبضے میں کامیاب ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ لیبیا کی قومی وفاق حکومت کی وفادار فورسز نے تیونس کی سرحد کے قریب تزویراتی اہمیت کے حامل الوطیہ فوجی اڈے پر اپنا کنٹرول قائم کرنے اور نیشنل آرمی کو پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری طرف لیبیا کی نیشنل آرمی کے ترجمان احمد المسماری نے کہا ہے کہ الوطیہ فوجی اڈے پر قومی وفاق فورسز کے قبضے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز ایک حکمت عملی کے تحت آرمی ایئر بیس سے پسپا ہوئی ہیں۔ جلد ہی ہم دوبارہ اس فوجی اڈے کو حاصل کرلیں گے۔
خیال رہے کہ الوطیہ ایئربیس سنہ 1940ء کی دہائی میں امریکا نے قائم کیا تھا۔ دفاعی تنصیبات اور مضبوطی کے اعتبار سے یہ انتہائی اہمیت کا حامل فوجی اڈہ ہے جو پچاس مربع کلو میٹر کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔