نئی دلی (جیوڈیسک) نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی ممبر شپ کے لئے ترکی نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی جب کہ نیوزی لینڈ، آسٹریا اور جنوبی افریقا نے بھارت کی مخالفت کی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے ویانا میں ہونے والے این ایس جی ممبر ممالک کے اجلاس میں ترکی نے پاکستان کی ممبر شب کی بھرپور حمایت کی اور پاکستان اور بھارت دونوں کی ممبر شپ کی درخواستوں پر بیک وقت نظر ثانی کرنے پر زور دیا۔ این ایس جی کے اجلاس میں ترکی، نیوزی لینڈ، آسٹریا اور جنوبی افریقا نے بھارت کی ممبرشب کی شدید مخالفت کی تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دلی کی ممبر شپ کے حوالے سے نیوزی لینڈ کے رویے میں اب کافی نرمی آ چکی ہے۔
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ترکی کے وزیر خارجہ میولت کاوس اوغلو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور این ایس جی کی ممبر شپ کے لئے پاکستان کی حمایت کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا، اس کے علاوہ سرتاج عزیز نے آسٹریا کے وزیر خارجہ سباستیان کرگ اور ارجنٹائن کی وزیر خارجہ سوزانا ملکورا سے بھی رابطہ کیا اور این ایس جی ممبر شپ کے لئے پاکستان کے جوہری اثاثوں پر روشنی ڈالی اور جوہری عدم پھیلاؤ پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کے حوالے سے یکساں رویہ اپنانے پر زور دیا۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ این ایس جی کی ممبر شپ کے حوالے سے اٹلی، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور روس کے وزرائے خارجہ سے بھی بات کر چکے ہیں اور پاکستان پر امید ہے کہ اگر جوہری عدم پھیلاؤ پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو رکنیت دینے کے حوالے سے میرٹ پر ممبر شپ دی گئی تو اسلام آباد این ایس جی کا ممبر بن جائے گا۔