روس (اصل میڈیا ڈیسک) روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی نے عالمی میدان میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اب یہ ایک علاقائی طاقت کی ماہیت اختیار کر چکا ہے۔
روسی دفتر خارجہ کی ڈپلومیسی اکیڈمی سے منسلک انسٹیٹیوٹ برائے روز مرہ کے عالمی مسائل میں ’’روس اور ترکی: کل ، آج اور کل‘‘ کے موضوع پر گول میز کانفرس سر انجام پائی ہے۔
انسٹیٹیوٹ برائے روز مرہ کے عالمی مسائل کے منیجر اولیگ کارپووچ نے روس اور ترکی کے باہمی تعلقات کی اہمیت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ترکی حالیہ ایام میں عالمی میدان میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس بنا پر روس اور ترکی کے مابین تعاون نے عالمی تعلقات کے تناظر میں ایک اہم ایجنڈے کی حیثیت حاصل کر لی ہے۔ ‘‘
کار پووچ نے جنوبی قفقاز اور وسطی ایشیا میں اہم کردار اپنے سر لینے کا آغاز کرنے کی وضاحت کی ، انہوں نے روس کے جدید ترکی تحقیقاتی مرکز کے منیجر امور گادجی یف نے بھی ترکی کے اپنے قومی مفادات کی روشنی میں کاروائیاں کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی نے حالیہ 5 برسوں میں خطے میں اپنی حیثیت کو پختگی دلائی ہے اور اس کے ہمسایہ ممالک پر اثرِ رسوخ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
روس اور ترکی کے شام ، لیبیا، قارا باغ معاملات کے حل کی کوششیں صرف کرنے پر توجہ مبذول کرنے والے گادجی یف نے دو طرفہ تعلقات کے اسٹریٹیجک سطح پر استوار ہونے کا بھی ذکر کیا۔
روز مرہ کے عالمی مسائل انسٹیٹیوٹ یوریشیا ریسرچ سنٹر کے صدر علی مصطفی بے لی نے صدر رجب طیب ایردوان کا عزت و احترام کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جناب ایردوان ایک طاقتور لیڈر ہیں جو کہ خود مختار طریقے سے کاروائیاں کرنے کی جستجو میں ہیں۔