ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے دورہ قطر کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دئیے۔
ان سے پوچھا گیا کہ ابوظہبی کے ولی عہد پرنس کے دورہ ترکی کے دوران ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بعض اہم سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے۔ کیا اس سے مشابہ مرحلہ اسرائیل اور مصر کے ساتھ بھی شروع کیا جا سکتا ہے؟
سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ اس طلب اور تجویز کو ہم نے ممنونیت کے ساتھ قبول کر لیا ہے اور ہم، ترکی خفیہ ایجنسی اور وزارت خارجہ کے وسیلے سے ابو ظہبی انتظامیہ کے ساتھ مرحلہ وار شکل میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کیوں نہیں ایسا عمل اسرائیل کے ساتھ بھی شروع ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہم ایک پُر امن دنیا کے خواہش مند ہیں۔ امن کے بول بالے کے لئے کام کر رہے ہیں اور علاقائی امن کے لئے ایسے کسی اقدام کو نہایت موزوں اور بابرکت خیال کرتے ہیں۔ ماضی میں اسرائیل کے ساتھ ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں لیکن اس نقطے پر اسرائیل کا فلسطین پالیسی کے بارے میں زیادہ حساسیت کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔ بیت المقدس اور مجسد اقصیٰ کے معاملے میں زیادہ حساس روّیہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کی طرف سے ان معاملات میں حساسیت کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہم بھی ہر ممکنہ قدم اٹھائیں گے۔
اس سوال کے جواب میں کہ دو طرفہ شکل میں سفیروں کی تعیناتی کا موضوع بھی زیرِ بحث ہے یا نہیں؟ صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ” یہ سب ہو سکتا ہے۔ ہمارے لئے حساسیت کے حامل پہلو کیا ہیں انہیں اسرائیلی فریق جانتا ہے، ہم بھی اسرائیل کی حساسیت سے باخبر ہیں۔ نتیجتاً ان حساس پہلووں کو مدّنظر رکھتے ہوئے معاملے کو حل کریں گے۔