ادلب (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے شام کے علاقے ادلب میں فوجی آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادلب میں نہایت ظالمانہ عمل چلایا جا رہا ہے۔
دورہ کرغزستان سے واپسی پر طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ادلب میں ساڑھے 3 ملین انسان ہیں اور علاقے میں کوئی فلاکت پیش آنے کی صورت میں یہ انسان فرار ہو کر سب سے پہلے ترکی آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ادلب کی صورتحال ترکی کے لئے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ خدا نخواستہ اگر ادلب میں کسی تباہی کا سامنا ہوتا ہے تو انسان جانیں بچانے کے لئے سب سے پہلے ترکی کا رُخ کریں گے۔ اس وقت ترکی کا روس کے ساتھ تعاون نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
امریکہ روس کو اور روس امریکہ کو ہدف بنا رہا ہے کہ لیکن اللہ نہ کرے اگر ادلب پر میزائل برسائے گئے تو بہت بڑے پیمانے پر قتل عام ہو گا۔ ایسے حالات میں وہاں سے فرار ہونے والے کہاں جائیں گے؟ یقیناً ہماری طرف آئیں گے اور یہ چیز دوبارہ مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ جمعہ کے روز وہ ایران کے دارالحکومت تہران میں میزبان صدر حسن روحانی اور روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔7 ستمبر کو تہران سربراہی اجلاس ہو گا، اجلاس سے مثبت نتیجہ نکلنے کی صورت میں ہم شامی انتظامیہ کے انتہائی اقدامات کا سدباب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے یہی وجہ ہے کہ ہم اجلاس کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔