امریکہ (جیوڈیسک) امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کی طرف سے ترک صدر رجب طیب اردوان کے اُس بیان کی سختی سے تردید کی گئی، جس میں یہ الزام لگایا گیا امریکی فوج ترکی میں حالیہ ناکام فوجی بغاوت ملوث افراد کی حامی تھی۔
واضح رہے کہ امریکہ کی سینٹرل کمان کے سربراہ جنرل جوزف وٹل نے ایک بیان میں ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے بعد کی کارروائیوں کے طویل المدت اثرات کے تحت امریکہ اور ترکی کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
جس پر رجب طیب اردوان کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جنرل جوزف ووٹل ترکی میں بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے حامی ہیں۔
جنرل جوزف ووٹل بطور سنٹرل کمانڈ کے سربراہ کے مشرق وسطیٰ میں امریکی آپریشنز کے نگران ہیں اُنھوں نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ترکی میں بغاوت میں کردار سے متعلق کوئی بھی خبر مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ترکی خطے میں امریکہ کا ایک اہم شراکت دار رہا ہے۔ جنرل جوزف ووٹل نے کہا ہے کہ ’’ہم ترکی کے جاری تعاون کو سراہتے ہیں‘‘ اور اُنھوں اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ داعش کے خلاف جنگ میں ترکی سے تعاون جاری رہے گا۔
امریکہ کے وزیر خارجہ ایش کارٹر نے گزشتہ ہفتے اپنے ترک ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا، جس میں اُنھوں نے داعش کے خلاف ترکی کی طرف سے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
ترکی سرحدیں شام اور عراق سے ملتی ہیں اور داعش کے خلاف جنگ میں ترکی ایک قریبی اتحادی ہے۔
ترکی کے انجرلک ہوائی اڈے کو امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ممالک داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں کے استعمال کرتے ہیں جب کہ اس ملک میں لگ بھگ تین ہزار امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔
اس سے قبل ترکی کی ایک اخبار کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ امریکہ کے جنرل کیمبل کا ترکی میں حالیہ ناکام فوجی میں کردار تھا۔ تاہم امریکی فوج اور جنرل جان کیمبل کی طرف سے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔
امریکہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جو ڈنفورڈ نے ایک بیان ایسی تمام خبروں کو مسترد کیا تھا۔