فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈاریان نے ترکی پر الزام لگایا کہ وہ یورپ کو بلیک میل کرنے کے لیے تارکین وطن کا استحصال کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقرہ کو اپنی سرزمین پر مہاجرین سے نمٹنے کے سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ اپنے معاہدے کا احترام کرنا چاہیئے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لی ڈاریان نےپارلیمنٹ کے ممبران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “یورپ کو دباؤ ڈالنے اور بلیک میل کرنے کےلیے ترکی کا تارکین وطن کارڈ کا استعمال قطعی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ مہاجرین اور تارکین وطن کا کارڈ استعمال کررہا ہے جو پہلے ہی اس کی سرزمین پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارچ 2016ء کو طے پائے معاہدے کے بعد چار سال میں یورپی ممالک نے اس معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے۔ اس میں پناہ گزینوں کو روکے رکھنے کے لیے مالی ذمہ داری بھی شامل تھی۔ یورپ نے پوری ذمہ داری سے اس معاہدے کا احترام کیا۔ ترکی کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ لی ڈاریان نے کہا کہ شمال مغربی شام کے صوبہ ادلب میں حقیقی انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے۔ اس علاقے میں روس اور اسدی فوج کے حملے جنگی جرم ہے۔
لی ڈاریان نے شامی حکومت اور روس پر شمال مغربی شام میں حملےروکنے پر زور دیا اور کہا کہ ادلب میں حملے سنگین جنگی جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادلب میں ترک فوجیوں پر بشارالاسد کی فوج کا حملہ روسی فوج کی مدد سے ممکن ہوا۔ ہم اس حملے کو جنگی جرم تصور کرتے ہیں۔ اگر عالمی برادری ان حملوں کو جنگی جرم قرار دیتی ہے تو ہم اس کی توثیق کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فرانس تارکین وطن کے موجودہ بحران میں یونان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ترکی اور دوسرےممالک پر زور دیا کہ وہ تارکین وطن کو یورپ کی طرف بھیجنے سے روکنے کے لیے طے پائے معاہدوں کا احترام کریں۔