ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہم اپنی سمندری حدود کو کسی ایسے نقشوں کے تحت مقید نہیں کر سکتے جن کی حیثیت مفروضی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد و یکجہتی کے بہانے میں ترک۔یورپی یونین تعلقات کا غلط استعمال کیا گیا ہے ، یہ موقف ایک جانب یورپ سے ہمارے پرانے روابط اور دوسری جانب سے یونین کی علاقائی و عالمی حیثیت کو نقصان پہنچا رہاہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں مقابلے بازی کے رحجان کو طویل المدت مشترکہ مفادات کا ذریعہ بنایا جائے۔
صدر ایردوان نے انقرہ میں یورپی ممالک کے سفیروں سے ملاقات کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یونان سے علاقے میں اشتعال انگیز سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور امید ہے کہ مشاورتی اجلاس جو کہ استنبول میں منعقد ہو رہا ہے اس سلسلے میں معاون ثابت ہوگا۔
قبرص کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین قبرص کے تنازعے میں حل کی تلاش کو کیسے ممکن بناتی ہے یہ ہمیں دیکھنا ہوگا۔ ترکی کسی ایسے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا جن میں شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو جگہ نہ ملے ،ہمیں قبرص کے حوالے سے ناکام مذاکرات کا نہیں بلکہ حقائق پر مبنی متبادلات کا انتظار ہے ۔
صدر ایردوان نے یورپ میں اسلامو فوبیا پر غور کرتےہوئےکہا کہ یورپ میں ساٹھ لاکھ مسلمان بستا ہے جنہیں اس وقت اسلام دشمنی کا سامنا ہے جو کہ یورپ کےلیے بھی درد سر بن چکا ہے۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان تعلقات کے حوالے سے صدر نے کہا کہ ہم طویل بنیادوں پر مثبت پیش رفت کے لیے یورپ سے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ ساٹھ سال سے ترکی کے رکنی مذاکرات ہمارےلیے اسٹریٹیجک نوعیت کے حامل ہیں اسی طرح یونین کے ساتھ مستقل رکنیت کا معاملہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے ،جہاں تک کسٹم یونین کا سوال ہے تو اس میں بھی بعض تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔
ہجرت کے حوالے سے صدر نے کہا کہ حقائق سے سامنا کرتے ہی ہمارے درمیان با اعتماد تعلقات کی فضا قائم ہو سکے گی ،ترکی نے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کسی بھی نیٹو رکن ملک کو تنہا نہیں چھوڑا ہے مگر نیٹو کے بعض ممالک نے اس سلسلے میں ہم سے منہ موڑ لیا ہے۔
کورونا کے خلاف انہوں نے کہا کہ مقامی طور پر تیار کی جانے والی ویکسین کا تجربہ انسانوں پر کیا جا رہا ہے جس میں کامیابی حاصل کرتے ہی اسے بنی نوع انسان کی خدمت کےلیے پیش کیا جائے گا۔