ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ “ترکی۔روس تعلقات کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید تقویت دے کر جاری رکھنا بہت فائدہ مند ہے”۔
صدر رجب ایردوان روس کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں انہوں نے سوچی کی صدارتی ریذیڈنسی میں صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ ملاقات سے قبل ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ “ترکی۔روس تعلقات بہت مختلف شکل میں اپنا اظہار کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم اس وقت نہایت اچھی حالت میں ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس میں مزید بہتری آئے گی۔ خاص طور پر سیاحت کے شعبے میں تعاون پر میں صدر پوتن کا بے حد مشکور ہوں”۔
روس کے تعاون سے ترکی کے ضلع مرسین میں زیرِ تعمیر آق کویو جوہری پاور پلانٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ “آئندہ سال ہم پلانٹ کے پہلے یونٹ کا افتتاح کریں گے”۔
دفاعی صنعت میں ترکی اور روس کے باہم مل کر اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ “ترکی ۔ روس تعلقات کے مستقل تقویت کے ساتھ دوام میں ہمارے لئے بہت بڑے فوائد مضمر ہیں۔ شام سے متعلق ہمارے مل کر اٹھائے گئے اقدامات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ وہاں کے امن کا انحصار بھی ترکی ۔ روس تعلقات پر ہے۔
تاہم صدر پوتن نے کہا ہے کہ “صدر ایردوان کے ساتھ ہمارے مذاکرات اگرچہ ہمیشہ مثبت نہیں ہوتے لیکن ہمارے متعلقہ ادارے اور تنظیمیں مفاہمت کے پہلو تلاش کر لیتی ہیں۔ روس میں ترکی کی سرمایہ کاری کُل 1،5 بلین ڈالر ہےلیکن روس کی ترکی میں سرمایہ کاری 6،5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ سب بڑے منصوبے طے شدہ شکل میں جاری ہیں”۔
پوتن نے کہا ہے کہ قاراباغ میں فائر بندی کو یقینی بنانے میں بھی اور آنے والے دنوں میں زیادہ پائیدار امن کے معاملے میں بھی ہمارا باہمی تعاون ایک اہم عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ترکی کے ساتھ ہمارا باہمی تعاون بین الاقوامی پلیٹ فورم پر بھی نہایت کامیاب شکل میں جاری ہے۔ یہاں میری مراد شام اور لیبیا کے بارے میں ہمارے موقف سے ہے”۔
دوسری طرف صدارت پیلس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ صدر ایردوان اور صدر پوتن پہلے دو طرفہ مذاکرات کریں گے اور اس کے بعد ناشتے پر ملاقات کریں گے۔
پیسکوف نے کہا ہے کہ مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔