ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کل انقرہ کے سرکاری دورے پر تشریف لانے والے امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن کے ساتھ ملاقات کی۔
مذاکرات کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوان نے فیتو کے سرغنہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا خاص طور پر مطالبہ کیا۔ صدر ایردوان نے کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ، اس معاملے میں ہماری جائز توقع کو پورا کرنے کے لئے، امریکہ ضروری اقدامات کرے گا”۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ داعش سمیت دہشت گردی کے خلاف جدوجہد علاقے کا اہم ترین موضوع ہے۔ ہم اچھی اور بُری دہشتگردی کی تفریق نہیں کر سکتے اور اسے اپنی قومی سلامتی کے لئے خطرہ بننے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے”۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن نے کہا کہ “فیتو کے سرغنہ کو تحفظ دینے کے لئے ہمارے پاس کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔ انہوں کے کہا کہ حملے کے اوّلین لمحات سے ہم آپ کے ساتھ تھے اور اب بھی آپ کے ساتھ ہیں۔
بائڈن نے کہا کہ امریکہ حملے کے اقدام میں ملوث ہر شخص کے عدالتی کاروائی کا سامنا کرنے کے لئے ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گا اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ گولن کی حوالگی کے معاملے میں ہم قریبی تعاون میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور امریکہ کے عوام دہشتگردی کے مقابل پس قدمی اختیار نہیں کریں گے۔ بائڈن نے کہا کہ امریکہ کی عوام آپ کے ساتھ ہے ، حملے کے اقدام کے بعد امریکہ کے صدر باراک اوباما سب سے پہلے ٹیلی فون کرنے والوں میں سے تھے۔ میں تاخیر پر معذرت خواہ ہوں کاش کہ اس سے قبل ترکی آ سکتا۔
بائڈن نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسماعیل قاہرمان کے ساتھ بھی ملاقات کی۔
قاہرمان نے حملے کے اقدام کے بعد کئے جانے والے اس دورے پر دوست اور اتحادی ملک امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن کا شکریہ ادا کیا۔ بائڈن نے بھی حملے کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ واقعے سے اگلے روز میں یہاں آنا چاہتا تھا۔ جب میں نے یہ سنُا کہ آپ کے اپنے فوجیوں نے اسمبلی پر حملہ کیا ہے تو جیسے کسی نے میرے دل میں چھُرا گھونپ دیا اور اس واقعے نے میرے دل میں امریکہ میں ہونے والے 11 ستمبر کے واقعے کی یاد تازہ کر دی۔
جو بائڈن نے کہا کہ ہم ترکی میں جمہوریت پر اعتماد ہے۔ ترکی ایک مضبوط ملک ہے اور ہمیں آپ کی ضرورت ہے۔