ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی میں کہیں بھی ظلم، جبر اور سفالت روا نہیں رکھا جا سکتا۔ کیونکہ ہم جہاں کہیں بھی موجود رہے ہیں ہم نے علاقے میں امن، تحفظ، انصاف فراہم کیا ہے۔
صدر ایردوان ان خیالات کا اظہار ترکی کی قومی اسمبلی میں اپنی پارٹی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام کے عفرین کے علاقے میں جاری “شاخِ زیتون” فوجی آپریشن کے دوران 32 ترک فوجی شہید ہوئے تو ایک ہزار 715 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ترک مسلح افواج نے سیکورٹی اور جان کے تحفظ کے لیے پیش قدمی کو سستی سے جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ہم وہاں تباہی کی غرض سے نہیں گئے ہیں بلکہ ہم وہاں ہمارے اپنے ملک میں پناہ لیے ہوئے لاکھوں شامی مہاجرین کے پُر امن طور پر زندگی بسر کرنے کے لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں ترک آباد رہے ہیں وہاں کبھی بھی ظلم و ستم اور جبر روا نہیں رکھا گیا ہے بلکہ علاقے میں امن ، تحفظ ، انصاف قائم کیے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی نے مجبور ہو کر علاقے میں فوجی کاروائی کی ہے ۔ ہم نے کئی سالوں تک شام کی صورتِ حال بہتر ہونے اور دہشت گرد تنظیموں کی کاروائیوں کے ختم ہونے کا انتظار کیا لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی بنا پر ہمیں شام کے اندر دہشت گرد تنظیموں سے نبٹنے کے لیے یہ فوجی آپریشن کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ترکی کی قوت اور مسلح افواج سے کئی ایک قوتیں بے چینی محسوس کررہی ہیں لیکن علاقے کے عوام ترکی کے کردار سے بہت خوش ہیں اور ان کو ہم سے ذرہ بھر بھی کوئی شکایت نہیں ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے وہ کس منہ سے کہتا ہے کہ ہم دہشت گرد تنظیموں کا اسلحہ فراہم نہیں کررہے ہیں حالانکہ ہمارے پاس ان کے اسلح فراہم کرنے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں لیکن اس کے باوجود کمال ڈھٹائی سے اپنے اس موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جس پر ہم افسوس کا اظہار ہی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام دستاویزی ثبوت ایک ایک کرتے ہوئے ان کو پیش کیے ہیں اور ان اسے پوچھا یہ فوجی کون ہیں ؟ یہ کہاں سے آئے ہیں کیونکہ یہ شامی فوجی نہیں ہیں ۔ ہمارے فوجی نہیں ہیں اور نہ ہی یہ یورپ سے ائے ہیں ۔ یہ سب امریکی فوجی ہیں جو دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔ ان کے پاس امریکی پرچم اور امریی شناختی کارڈ موجود ہیں لیکن ابھی بھی آپ کہہ رہے ہیں یہ امریکی فوجی نہیں ہیں۔ یہ دیکھیں یہ امریکی بکتر بند گاڑیاں، امریکی ٹینک ، امریکی توپیں ۔ یہ سب یہاں پر پانچ ہزار ٹریلروں سے لائے گئے ہیں۔ یہ یہاں پر کن کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں؟
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں اور مخالفین کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی جغرافیائی حیثیت کی بدولت ہمیں اپنی کئی پہلو پر مشتمل پالسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔