استنبول (جیوڈیسک) ایجنسیاں ترک فوج کے مزید نو ٹینک جمعرات کو شام کے شمالی علاقے میں داخل ہوگئے ہیں۔ترک فوج کے خصوصی دستے بدھ کو ٹینکوں کے ساتھ شام کے سرحدی شہر جرابلس میں داخل ہوئے تھے اور ان کی مدد سے شامی باغیوں نے اس شہر کو داعش سے آزاد کر لیا ہے۔
ترک کے ایک سینیر عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ شامی علاقے میں اس وقت بیس سے زیادہ ٹینک موجود ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید ٹینک اور تعمیراتی مشینری بھیجی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ”ہمیں سڑکیں کھلوانے کے لیے تعمیراتی مشینری کی ضرورت ہے اور ہمیں آنے والے دنوں میں مزید مشینری کی ضرورت ہوگی۔اس کے علاوہ بکتربند گاڑیوں کو بھی شامی علاقے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی گذشتہ روز شمالی شہر جرابلس کو داعش کے جنگجوؤں کے قبضے سے آزاد کرانے کے بعد اب اپنی گرفت مضبوط بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس شہر میں شکست کے بعد داعش کے جنگجو جنوب مغرب میں واقع سرحدی شہر الباب کی جانب راہ فرار اختیار کر گئے ہیں۔
ترک فوج نے بدھ کو علی الصباح توپ خانے سے داعش کے ٹھکانوں پر شدید گولہ باری کی تھی اور فضائی حملے کیے تھے۔اس کے بعد ترک فوج کے ٹینک اور خصوصی دستے شام کے سرحدی علاقے میں داخل ہوگئے تھے۔ ترک فوج کی اس کارروائی کا مقصد جرابلس کو داعش کے جنگجوؤں سے پاک کرانا اور کرد باغیوں کو اس کی جانب پیش قدمی سے روکنا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے گذشتہ روز کہا تھا کہ شام میں فوجی کارروائی کا مقصد داعش سمیت دہشت گرد گروپوں اور امریکا کے حمایت شامی کرد ملیشیا سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنا اور انھیں روکنا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن ترکی میں دہشت گردی کے پے درپے حملوں کے ردعمل میں کیا جارہا ہے۔ترکی کے ایک سرحدی شہر غازی عنتاب میں گذشتہ ہفتے کے روز شادی کی ایک تقریب میں خودکش بم دھماکے میں چوّن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔