ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی جانب سے تیل اور گیس کی تلاش کے اقدامات کے بعد یونان اور ترکی میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یونان کی حکومت نے ترکی کے ساتھ کشیدگی کے جلو میں جدید اسلحہ خریدنے، فوج کو جدید ترین اسلحہ اور جنگی آلات فراہم کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔ یونان کی حکومت نے ملک میں موجود دفاعی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی بھی منصوبہ کی ہے۔
یونان سنہ 2018 میں تیسرے بین الاقوامی اقتصادی بحران سے باہر نکلا ہی تھا کہ رواں ساے اسے کرونا نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کرونا کی وبا کے ساتھ ساتھ اسے ترکی کی طرف سے بھی جارحیت کا سامنا ہے اور ترکی کے خطرات کے تدارک کے لیے یونان کو اربوں یورو اپنے دفاع پر صرف کرنا پڑ رہے ہیں۔
حکومت کے ترجمان اسٹیلیو پیٹساس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ترک قیادت تقریبا روزانہ جنگ کی دھمکیاں دیتی اور یونان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات جاری کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سفارتی طریقہ کار اور عملی تیاری کے ساتھ ترکی کی اشتعال انگیزی کا جواب دے رہے ہیں۔ ہم اپنے خودمختار حقوق کے تحفظ کے لیے جو بھی ضروری ہواکرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مسلح افواج کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کریاکوس میتسوتاکیس آئندہ ہفتے کے روز اقتصادی پالیسی سے متعلق اپنی سالانہ تقریر کے دوران اپنے منصوبوں کا عمومی ڈھانچہ پیش کریں گے۔
ایک یونانی سرکاری عہدیدار نے گذشتہ ہفتے رائٹرز کو بتایا تھا کہ یونان جنگی طیارے خریدنے کے لیے فرانس اور دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ یونان کئی دہائیوں سے اپنی خسارے میں آنے والی دفاعی کمپنیوں کو ضم اور نجکاری کے لیے بھی کوشش کر رہا ہے۔ پیٹساس نے کہا کہ میتسوٹاکیس جنوبی یورپی رہنماؤں کے اجلاس سے قبل جمعرات کے روز کورسیکا میں فرانسیسی صدر عمانوئل میکروں سے ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔