ترکی میں جنگلاتی آگ: سازش یا موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ؟

Turkey Wild Fire

Turkey Wild Fire

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے جنوبی حصوں میں لگی جنگلاتی آگ پر اب بھی قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ترک حکام کو شبہ ہے کہ یہ کردوں کی سازش ہو سکتی ہے مگر ماہرین اسے موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

ترکی کے جنوبی حصوں میں لگی جنگلاتی آگ اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔ انطالیہ اور موگلا صوبوں کے مختلف مقامات پر لگی اس آگ کی وجہ سے اتوار تک ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد پانچ تھی تاہم اسی دنن مزید تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ انطالیہ کے علاقے ماناوگات میں ایک ترک جرمن جوڑے کی جھلسی ہوئی لاشیں ملیں۔ اس سے قبل ماناوگات ہی میں پانچ افراد جب کہ صوبہ موگلا کے شہر مرماریس میں ایک شخص ہلاک ہو چکا تھا۔

جنوبی ترکی میں متعدد مقامات پر آگ گزشتہ ہفتے بدھ کے روز لگی تھی۔ ترک وزیر برائے جنگلات و زراعت بیکر پک دیمیرلی نے بتایا ہے کہ جنگلاتی آگ مجموعی طور پر بتیس صوبوں میں مختلف مقامات پر لگی تھی۔ 117 مقامات پر آگ پر قابو پا لیا گیا ہے جب کہ آٹھ مقامات پر اب بھی آگ کے شعلے بڑھ رہے ہیں اور آگ بجھانے والے محکمے کا عملہ وہاں سرگرم ہے۔ پیر تک ان پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

یہ جنگلاتی آگ ترکی کے جنوب میں ان علاقوں میں لگی ہے، جو سیاحت کے لیے بھی کافی مشہور ہیں۔ اس وقت موسم گرما چل رہا ہے اور ایسے میں نہ صرف ترکی کے دیگر حصوں سے بلکہ بیرونی ممالک سے بھی ہزاروں سیاح ان علاقوں میں ہیں۔ آگ کی زد میں آنے والے علاقوں میں وسیع پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اتوار یکم اگست کو بودرم میں مختلف مقامات پر گیارہ سو افراد کو بیس کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ مرماریس میں بھی سینکڑوں لوگوں کو منتقل کیا جا چکا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ ماناوگات اور میلاس میں اب بھی کئی مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں ترک محمکوں کو روسی، یوکرائنی، ایرانی اور آذربائیجانی ٹیموں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

ترک حکام کو شبہ ہے کہ آگ لگنے کے اس واقعے میں کرد جنگجو ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں مگر فی الحال کوئی ایسے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں، جن سے کردوں کے اس کے پیچھے ہونے کا پتا چلے۔

اکثریتی طور پر ماہرین کی رائے ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اس صورتحال کی ذمہ دار ہیں۔ یورپی یونین کے ڈیٹا کے مطابق ترکی میں رواں سال اب تک 133 مقامات پر جنگلاتی آگ لگ چکی ہے۔ اگر سن 2008 سے سن 2020 کے دوران کا تفصیلی جائزہ لیا جائے، تو ترکی میں اوسطا جنگلاتی آگ لگنے کے تینتالیس واقعات رونما ہوتے ہیں۔