انقرہ (جیوڈیسک) ترکی کی حکومت نے ملک میں 90 سال بعد ایک نیا گرجا گھر تعمیر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ یہ چرچ شامی مسیحی برادری کے لیے استنبول کے مضافاتی علاقے ’یسلکوے‘ میں تعمیر کیا جائے گا۔
اگرچہ ملک میں موجودہ گرجا گھروں کی تعمیرِ نو کی تو اجازت ہے مگر 1923 میں جمہوریہ ترکی کے قیام کے وقت سے ایک بھی نیا گرجا گھر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔یہ گرجا گھر ایک کیتھولک قبرستان کی حدود میں واقعہ زمین پر بنایا جائے گا۔
گرجا گھر کی تعمیر پر 15 لاکھ ڈالر کی لاگت آئے گی اور یہ رقم خود شامی برادری فراہم کر رہی ہے۔ترکی میں تقریباً 25،000 شامی عیسائی ہیں اور ان کی اکثریت استنبول میں رہتی ہے۔خیال رہے کہ ترکی سرکاری طور پر تو ایک سیکولر ملک ہے مگر اس کی 99 فیصد آبادی مسلمان ہے۔
حزبِ اختلاف نے اس منصوبے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی جانب سے محض ایک انتخابی وعدہ بھی ہو سکتا ہے۔حزبِ مخالف کے ایک رکن پارلیمنٹ اوکتے ورل نے ملیت ویب سائٹ سے بات کر تے کہا ہے کہ ’مجھے نہیں پتا کہ کیا واقعی ہی ایک نئے چرچ کی ضرورت ہے یا اس فیصلے کے پیچھے حکمراں جماعت کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں۔
‘ٹوئٹر پر کچھ لوگوں نے اپنے پیغامات میں اس فیصلے کا حال ہی میں یورپ کے کچھ حصوں میں مساجد پر کئے جانے والے حملوں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کیا ہمیں اس وقت گرجا گھر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ وہ یورپ میں مساجد کو نذر آتش کر رہے ہیں۔‘