ترکی (جیوڈیسک) ترک حکام نے ملک میں سرگرم ’این جی اوز‘ کے خلاف ایک نیا کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جس کے تحت اب تک 370 تنظیموں کی سرگرمیوں پرپابندی عاید کردی گئی ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے شبے میں سیکڑوں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کے دفاتر سیل کیے گئے ہیں۔
ان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے اور بچوں کی بہبود کی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ تُرکی میں غیرسرکاری تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن رواں سال جولائی میں حکومت کے خلاف فوج کے ایک گروپ کی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد کیا گیا ہے۔
ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان قورتولموش نے ملک میں سرگرم مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں پر پابندی کا دفاع کیا ہے۔ قبل ازیں جمعہ کے روز ترک وزارت داخلہ کی طرف سے سیکڑوں تنظیموں کے دفاتر سیل کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنظیموں پر مکمل پابندی عاید نہیں کی گئی۔ البتہ ان کی سرگرمیوں کو بند کردیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ تنظیمیں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی ہمہ جہت دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے ہم تمام ریاستی اداروں کو گولنیوں سے پاک کر رہے ہیں۔ ان کا اشارہ امریکا میں جلا وطن رہ نما فتح اللہ گولن کے حامیوں کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کردوں اور داعش کی دہشت گردی کا بھی ایک ہی وقت میں سامنا ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف چومکھی لڑائی کامیابی سے لڑ رہے ہیں۔
ترک حکام نے ’تطہیر‘ کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید 110 سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا ہے جب کہ انقلاب کی ناکام کوشش کے بعد اب تک فتح اللہ گولن کی حمایت کے شبے میں 37 ہزار افراد کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ ترک حکومت فتح اللہ گولن پر بغاوت کی سازش کا الزام عاید کرتی ہے تاہم گولن نے بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام مستردکردیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن جو خود بھی کسی دور میں فتح اللہ گولن کے ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں اب کھل کر گولن کے خلاف سرگرم ہیں۔ انہوں نے فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی کے تمام ریاستی اداروں کو بغاوت کرنے والے عناصر سے پاک کرنے کی مہم منطقی انجام تک جاری رہے گی۔
ترک وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام نے 370 غیر سرکاری تنظیموں پر ان کی مشکوک سرگرمیوں کی بناء پرکام سے روک دیا ہے۔ ان میں سے 153 پر فتح اللہ گولن کی حمایت، 190 پر کردستان ورکرز پارٹی کی معاون، 19 بائیں بازو کی شدت پسند اور آٹھ داعش کی حمایت کے شبے میں بند کی گئی ہیں۔