استنبول (جیوڈیسک) یورپین کمیشن ترک باشندوں کو ویزا کے بغیر سفر کی مشروط اجازت دیدے گا۔ گزشتہ ماہ یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا تھا کہ اس معاہدے کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ انھوں نے پناہ گزینوں کے ساتھ سلوک کے لیے ترکی کی تعریف بھی کی۔ ترک وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ترکی نے معاہدے میں اپنا حصہ پورا کر دیا ہے۔
اب شینگن ممالک میں سفر کے لیے ترکی کو ویزے میں چھوٹ دینا لازمی ہو گیا ہے۔ یہ اقدام اْس معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ترکی یونان جانے والے پناہ گزینوں کو واپس بلائے گا۔
یورپی یونین کو خدشہ ہے کہ اگر ویزے کا معاہدے ناکام ہوتا ہے تو پناہ گزینوں کو روکنے کا ترکی کا وعدہ بھی قائم نہیں رہے گا۔ شمالی افریقہ سے آنے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے یورپی ریاستوں میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان معاہدے کی رو سے بیس مارچ تک ترکی کے راستے غیر قانونی طریقے سے یونان پہنچے والے اْن پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیجا جائے گا جنھوں نے یا تو پناہ کے لیے درخواست نہیں دی یا ان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
ہر واپس لوٹنے والے شامی پناہ گزین کے بدلے یورپی یونین کو ایک دوسرا پناہ گزین لینا ہوگا جس نے قانونی درخواست دی ہوگی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں سے اس معاہدے کے قانونی ہونے پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ترکی پناہ گزینوں کے لوٹنے کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہے۔